کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 854
۴۔ امام مؤمن و مسلم ہے ، کافر یا مشرک نہیں اس کی اقتداء میں نماز درست ہے خواہ وہ دیو بندی ہو خواہ بریلوی۔ امام مؤمن و مسلم نہیں کافر یا مشرک ہے اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں خواہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث و اہل سنت کہے یا کہلائے۔ واللہ اعلم ۱؍۲؍۱۴۲۴ھ س: آپ کو (۲۰۰۰۔۸۔۲۱)کو ایک سوال ارسال کیا گیا تھا جس میں موجودہ دور کے فرقوں شیعہ ( خمینی کے نظریات کے حامل) بریلوی ( احمد رضا خاں کے نظریات کے حامل) دیو بندی ( محمد قاسم نانوتوی ، اشرف علی تھانوی ، زکریا کاندھلوی تبلیغی نصاب کے مصنف کے نظریات کے حامل) اہل حدیث ( میاں نذیر احمد دہلوی ، عبدالقادر جیلانی ، شاہ ولی اللہ کے نظریات کے حامل) مرزائی( مرزا غلام احمد قادیانی کے نظریات کے حامل) کو آپ کافر و مشرک مانتے ہیں یا مسلم؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں غلام احمد قادیانی اور اس کو نبی یا مجدد ماننے والوں کو کافر کہا جبکہ دوسرے گروہوں مثلاً شیعہ ، بریلوی ، دیو بندی ، اہلحدیث ان کے متعلق آپ نے فرمایا جن افراد میں کفر و شرک پایا جاتا ہے وہ کافر و مشرک ہیں اور جن افراد میں اسلام و توحید پائے جاتے ہیں وہ مسلم ہیں ۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان گروہوں میں سے صرف ایک ایک عالم کا نام لکھ دیں جو مسلم و موحدگزرا ہے یا موجودہ زمانے میں ہے؟ (محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں ) ج: آپ کا یہ سوال خواہ مخواہ ہے کیونکہ آپ کو آپ کے اعمال کی بابت باز پرس ہو گی ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَلَتُسْئَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ [النحل:۹۳] [’’یقینا تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا۔‘‘]پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [البقرۃ:۱۴۱] [’’تم ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ کیے جاؤ گے۔‘‘]نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تُسْئَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِیْمِ﴾[البقرۃ:۱۱۹] [’’اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے سوال نہیں ہو گا۔‘‘] موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو ایک سوال کے جواب میں فرمایا تھا: ﴿عِلْمُھَا عِنْدَ رَبِّیْ فِیْ کِتَابٍ لاَ یَضِلُّ رَبِّیْ وَلَا یَنْسٰی﴾ [طٰہ:۵۲] [’’جواب دیا ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔‘‘] آپ لکھتے ہیں : ’’ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان گروہوں میں سے صرف ایک ایک عالم کا نام لکھ دیں .....الخ ‘‘ تو محترم چونکہ اس فقیر الی اللہ الغنی کا تعلق اہل حدیث سے ہے اس لیے وہ اپنے گروہ کے دو گزشتہ عالموں اور دو موجودہ عالموں کے نام پیش کیے دیتا ہے ۔ امام بخاری ، امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ الأعلیٰ الأجل ۔