کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 850
پڑھ اور سن کر ہی عمل کیا ہے تو آپ کی اس صنیع عظیم سے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ سمیت تمام ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ تعالیٰ مجتہدین کی فہرست سے نکل کر مقلدین کی فہرست میں شامل ہو جاتے ہیں تو تقلید کی وہ توصیف کیونکر صحیح و درست ہو سکتی ہے جو مسلمہ مجتہدین کو مجتہدین کی فہرست سے نکال کر مقلدین کی صف میں لا کھڑا کرے؟ ۳۔ دینِ اسلام ، قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن و احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں مکمل ہو چکے تھے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان:﴿اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ.....الخ﴾[المائدۃ:۳] [’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا۔‘‘]برحق ہے اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَشَرُّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا)) [1] [’’سب کاموں سے برے نئے کام ہیں ۔‘‘]نیز فرمایا: ((مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)) [2] [’’جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس سے نہیں ہے تو پس وہ مردود ہے۔‘‘]پھر غور فرمائیں جس وقت دین اسلام ، قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن و احادیث مکمل ہوئے اس وقت ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے کوئی ایک بھی موجود نہ تھا اور نہ ہی ان کے فتاویٰ، اقوال اور اجتہادات اس وقت موجود تھے۔ صحاح ستہ کی بات تو آپ نے کہہ لی جبکہ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالیٰ کی فقہیات بھی دین کی تکمیل اور آیت ﴿اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ.....الخ﴾کے نزول کے بعد کی ہیں ۔ نیز غور فرمائیں صحاحِ ستہ اور دیگر کتب حدیث میں جو صحیح یا حسن درجہ کی سنن و احادیث ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کی ہیں جبکہ ائمہ اربعہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے اپنے اقوال و فتاوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کے زمانہ کے ہیں ۔ باقی صحاح ستہ اور دیگر کتب حدیث و سنت کو دین اسلام کی تکمیل کرنے والی کتب کوئی بھی قرار نہیں دیتا ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ ان کتب کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے اپنے دین کی حفاظت کروائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹] [’’یہ ذکریقینا ہم نے ہی اُتارا ہے اور یقینا ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔‘‘] پھر مقامِ غور ہے کہ اہل حدیث اگر صحاحِ ستہ اور دیگر کتب حدیث میں مذکور سنن و احادیث پر عمل کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن و احادیث پر عمل کرتے ہیں ۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجودتھیں ۔جبکہ اہل تقلید ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے اپنے اقوال پر عمل کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود نہیں تھے بھلا یہ اقوال اس وقت کیسے موجود ہو سکتے ہیں جب کہ ان کے قائل ہی اس وقت موجود نہیں تھے ، رہی یہ بات کہ ائمہ اربعہ
[1] صحیح مسلم؍کتاب الجمعۃ۔ ؍باب تخفیف الصلاۃ [2] صحیح بخاری؍کتاب الصلح؍باب اذا اصطلحوا علی صلح جورٍ فالصُّلحُ مردُود۔