کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 844
یا اولی الابصار۔ سوال نمبر ۹:.....ایک صحیح صریح مرفوع حدیث پیش کریں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز باجماعت میں بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھنے کا حکم دیا ہو یا خود پڑھی ہو؟ جواب:…نماز میں فاتحہ سے پہلے بسم اللہ آہستہ پڑھنا بھی درست ہے اور بلند آواز میں بھی صحیح ہے ۔ آہستہ پڑھنے والی روایت آپ کو معلوم ہے ، اونچی پڑھنے والی روایت سنیے: جناب نعیم بن مجمر نے کہا میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ، انہوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی ، پھر اُم القرآن (سورۂ فاتحہ) پڑھی، جب غیر المغضوب علیہم ولا الضآلّین تک پہنچے تو آمین کہی ، لوگوں نے بھی آمین کہی.....جب سلام پھیرا تو کہا مجھے اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری نماز تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہے ۔(سنن نسائی)[1] وضاحت:.....اس روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی نماز کا بیان ہے جس میں انہوں نے سورۂ فاتحہ کی طرح بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھی۔ نعیم مجمر سن کر ہی بیان کر رہے ہیں ، پھر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز قرار دیا۔ واضح رہے دار قطنی نے اس روایت کے متعلق یہ فیصلہ دیا ہے: (رواتہ کُلُّھم ثِقات) کہ اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ مزید سینے : ابن عمر ، ابن عباس اور ابن زبیر وغیرھم رضی اللہ عنہم کا یہی مسلک تھا کہ بسم اللہ جہراً پڑھنی چاہیے ۔ ملاحظہ ہو: جامع الترمذی مع التحفہ : ۱؍۲۰۵[2] سوال نمبر ۱۰:.....ایک صحیح صریح مرفوع حدیث پیش کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک رفع الیدین عند الرکوع و بعد الرکوع کیا تھا؟ جواب:.....اگر ہر عمل میں یہ شرط لگا دی جائے کہ حدیث میں صراحتاً ہو ’’ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عمل تا وفات کیا ہو ۔‘‘ تو یہ ایک ایسی شرط ہے جس کی وجہ سے بہت سے اعمال نبویہ کا تعلق ہماری زندگی سے ختم ہو جائے گا بلکہ دین اسلام کی اصلی شکل مسخ ہو کر رہ جائے گی۔ مثلاً کوئی شخص آپ سے یہ پوچھ لے کہ نماز و تر میں تم تکبیر تحریمہ کی طرح جو رفع الیدین کرتے ہو اس کے لیے ایسی حدیث پیش کرو جس میں یہ صراحتاً ذکر ہو کہ آپ نے دعا قنوت
[1] نسائی؍کتاب الافتتاح؍باب قراء ۃ بسم اللّٰه الرحمن الرحیم۔ [2] ترمذی؍کتاب الصلاۃ؍باب من رأی الجھر بسم اللّٰه الرحمن الرحیم۔