کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 839
ان کے جواب بمعہ حوالہ تحریر فرما دیں ۔ (ظفر اقبال ، ضلع نارووال) ج: جن سوالات کے جوابات آپ نے پوچھے ہیں ان کے جواب اہل حدیث کی طرف سے دیے جا چکے ہیں ، چنانچہ ہمارے محترم مولانا فاروق اصغر صاحب صارم خطیب جامع مسجد اہل حدیث علم دین صاحب والی المعروف ٹاہلی والی قبرستان روڈ ، گوجرانوالہ حفظہ اللہ تعالیٰ نے رسالہ طبع فرما کر تقسیم کر دیا ہے آپ بھی ان سے کچھ نسخے منگوا لیں ۔ [صوفی محمد عباس رضوی خطیب واہنڈو کی طرف سے کیے گئے سوالات اور استادِ محترم فضیلۃ الشیخ مولانا محمد فاروق اصغر صاحب صارم کی طرف سے مفصل جوابات درج ذیل ہیں : بالترتیب جوابات سوال نمبر ۱:.....کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ وتر میں بعد از رکوع عام دعا کی طرح ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے؟ جواب:…قنوتِ وتر میں دعا مانگنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں طرح ثابت ہے۔ رکوع سے پہلے قنوت وتر کی دعا مانگنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے جب کہ رکوع کے بعد قنوتِ وتر کی دعا مانگنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ حکم والی روایت کی صورت یعنی رکوع کے بعد قنوت وتر کی دعا پڑھنا ہمارے ہاں زیادہ بہتر ہے۔ (دیکھئے: کتب اُصول حدیث)اب دونوں روایتوں کی تفصیل سنیے: حضرت ابی رضی اللہ عنہ بن کعب سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوتِ وتر رکوع سے پہلے کیا ۔ (ابو داؤد؍مع العون:۱؍۵۳۸) [1] حضرت حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وتر کی دعا سکھائی ((اللّھم اھدنی فیمن ھَدَیْت……)) اور کہا یہ دعا اس وقت مانگنا جب (قیام و رکوع ادا کر لو) صرف سجدہ کرنا باقی رہے ۔ کلمات یہ ہیں : ((اذا رَفَعْتُ رَأسِیْ وَلَمْ یَبْقَ اِلاَّ السُّجودُ)) (رواہ الحاکم :۳؍۱۷۲ و سنن البیہقی :۳؍۳۸) علامہ البانی نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے ۔ دیکھئے: ارواء الغلیل:۲؍۱۶۸ باقی رہاہاتھ اُٹھا کر دعا قنوت مانگنے کا مسئلہ تو سنن بیہقی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضر ت انس رضی اللہ عنہ
[1] ابوداؤد؍ کتاب الصلاۃ؍ باب القنوت فی الوتر