کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 838
جان لے۔‘‘]وغیرہ ۶۔ تفہیم اسلام اور آئینہ پرویزیت ، فتنہ انکارِ حدیث وغیرہ میں تسلی بخش جواب نہیں مل سکا یا مجھے سمجھ نہیں آئی۔ ۷۔ کچھ وحی کی تلاوت پر ثواب ہے اور کچھ پر ثواب نہیں ؟ ایسے بیان کیا جاتا ہے کیا حقیقت میں ایسا ہے یا نہیں ؟ (قاسم بن سرور) ج: باستثناء ان اُمور کے جن کا کتاب و سنت میں وحی نہ ہونا آچکا ہے تمام حدیث اور سنت وحی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰٰیo اِنْ ھُوَ اِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ [النجم:۳،۴] [’’اور نہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ، وہ تو صرف وحی ہے جو اُتاری جاتی ہے۔‘‘] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا یُوْحٰٓی إِلَیَّ مِنْ رَّبِّیْ﴾ [الأعراف:۲۰۳] [’’آپ فرما دیجئے کہ میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے۔‘‘]پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنْ أَتَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ﴾ [الأنعام:۵۰] [’’میں تو صرف اس کا اتباع کرتا ہوں جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے۔‘‘]نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ﴾ [النسآء:۸۰] [’’جو رسول کی اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی۔‘‘] ۲۔ وحی کے اخفاء سے کیا مراد ہے۔ ۳۔یہ چھپانا ہے ہی نہیں ۔ چھپانے کا مطلب ہے کسی کو بھی نہ بتانا۔ ۴۔ ﴿أُتْلُ مَآ اُوْحِیَ إِلَیْکَ مِنَ الْکِتَابِ﴾ [العنکبوت:۴۵] [’’جو کتاب آپ کی طرف اُتاری گئی ہے اسے پڑھو۔‘‘]،﴿وَاتْلُ مَآ أُوْحِیَ إِلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ﴾ [الکھف:۲۷] [’’تیری جانب جو تیرے رب کی کتاب وحی کی گئی ہے اسے پڑھتا رہ۔‘‘]اور ﴿یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیَاتِہٖ﴾ [الجمعۃ:۲] [’’پڑھتا ہے ان پر اس کی آیات۔‘‘] وغیرھا من الآیات سے ماخوذ ہے۔ ۵۔ اس کا جواب نمبر ۱ میں بیان ہو چکا ہے۔ ۶۔ امید ہے بندۂ فقیر الی اللہ الغنی کے جواب سے تسلی ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ العزیز۔ ۷۔ نہیں ! تمام وحی کی تلاوت پر اجر و ثواب ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ أَمْثَالِھَا﴾ [الانعام:۱۶۰] [’’جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے۔‘‘] س: محترم حافظ صاحب شکر گڑھ سے ایک رسالہ نکلتا ہے اس میں غیر مقلدین سے بارہ سوال پوچھے ہوئے ہیں