کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 821
شروع کر دیتے ہیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ سونا جھڑ رہا ہو ، بہت خوبصورت ہوتے ہیں ، پھر میں آگے چلی جاتی ہوں وہاں پر ایک بہت بڑا درخت ہوتا ہے جیسے چیڑ کا یا بہت بڑی ٹاہلی کادرخت اس پر ایک آدمی ہوتا ہے وہ نیچے کی جانب جھک کر مجھ سے بہت سی باتیں کرتا ہے جو مجھے بھول گئی ہیں ، پھر وہ یا کوئی اور زیادہ مجھے یاد ہے کہ بڑے درخت والا ہی آدمی مجھے ایک پھل دیتا ہے تقریباً ایک عام سیب کے سائز کا سبز رنگ کا ۔ جب میں اُسے پکڑتی ہوں تو اتنے بڑے سائز کا ہو جاتا ہے جیسے کوئی بڑا ساتربوز ہو ، اس کا رنگ سبز ہی رہتا ہے ، بمشکل میں اُسے اُٹھاتی ہوں اور گھما گھما کر دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں کہ کہیں دیکھا ہوا ہے اور اس کا نام بھی یاد نہیں آتا تو میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ ۲۔ خواب میں میں نے دیکھا کہ ہم سب چھت پر ہیں تو آندھی والا موسم ہو رہا ہے اور میرا دوپٹہ گلابی رنگ کا وہ کسی اونچی جگہ پر اَڑ گیا ہے اور ہوا اُسے اُڑا رہی ہے میں لمبے بانس کے ذریعے اُسے اُتار لیتی ہوں ، پھر ہم سب نیچے آ جاتے ہیں ، میں اپنا دوپٹہ بھی لے آتی ہوں تو تیز آندھی پھر بارش آ جاتی ہے ۔ بارش اتنی تیز ہے جتنا کوئی تصور کر لے ۔ میں کہتی ہوں کہ اوپر سیڑھیوں کا دروازہ بند کر آؤں ، سیڑھیاں چڑھتی ہوں تو سیڑھیوں کے درمیان میں ہی بارش سے بھیگ جاتی ہوں اور جب دروازے پر پہنچتی ہوں تو مکمل بارش سے نہا جاتی ہوں ، جب چھت کو دیکھتی ہوں تو بارش سے بھری ہوئی ہے اور آسمان سے پانی کی دھاریاں گر رہی ہوتی ہیں ۔ بارش میں بھیگنے سے میرا رنگ بہت سفید چمکنے لگ جاتا ہے میں اپنے جسم اور چہرے کی طرف دیکھتی ہوں تو میری نظر نہیں ٹھہرتی ، اتنا میرا رنگ سفید اور چمکتا ہے کہ نیچے آ کر میں سب سے کہتی ہوں کہ میری طرف دیکھو میرا رنگ کتناسفید ہے ۔ میری آنکھ کھل گئی۔ دو خواب میں نے یہ بھی دیکھے کہ بہت سفید رنگ کے کپڑے پہنے ہیں تو کوئی کہتا ہے کہ اس کے چہرے کا رنگ دیکھو کتنا نکھر گیا ہے۔ خواب نمبر۳:.....یہ خواب میں نے فجر کی نماز اور قرآن مجید پڑھنے کے بعد سو گئی پھر دیکھا۔ خواب میں دیکھا کہ اپنی بھتیجی قیصریٰ جو کہ تقریباً ۱۰ ماہ کی ہے اُٹھائے ہو ئے جا رہی ہوں راستے میں آگے سے کچھ بھینسیں آرہی ہیں ، ان میں ایک گائے کا بچہ دور سے مجھے مارنے کے ارادے سے آگے بڑھتا ہے ۔ میں اسے دیکھ کر جلدی سے ایک گھر میں داخل ہو جاتی ہوں ، وہ بھی میر ے پیچھے ہی آ جاتا ہے اور مجھے مارنے کے لیے آگے بڑھتا ہے میں جلدی سے ایک لمبی سی لکڑی پکڑ کر اُسے مارنے لگتی ہوں اور اتنا مارتی ہوں کہ وہ پھر چھپنے کے لیے جگہ ڈھونڈتا ہے اور میں اُسے مسلسل مارے جا رہی ہوں ۔ قیصریٰ کو بھی میں نے اُٹھایا ہوا ہے اور مار کھاتے وقت وہ اپنی شکلیں تبدیل کرتا ہے ،