کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 813
عشائے کے بعد واقعی چار رکعات کسی حدیث سے ثابت ہیں ؟ ج: مجھے عمارہ بن غزیہ نے حدیث سنائی اس نے کہا میں نے ابو النضر سے سنا کہتے میں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا حالانکہ آپ میر ے ساتھ میرے بستر پر تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کی حالت میں اپنی ایڑیوں کو ملانے والے اپنی اُنگلیوں کو قبلہ کی طرف کرنے والے پایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہہ رہے تھے یا اللہ ! میں تیری رضا کے ساتھ تیرے غضب سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری معافی کے ساتھ تیری سزا سے اور تیرے ساتھ تجھ سے ۔ تجھ پر ثناء بھیجتا ہوں ہر جو کمال تجھ میں ہے اس کے بیان تک میں نہیں پہنچ سکتا۔ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے عائشہ! تجھے تیرے شیطان نے پکڑ لیا ۔ تو اس نے کہا: آپ کے لیے بھی شیطان ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آدمی کے لیے شیطا ن ہے ۔ تو میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فرمایا: ہاں ! لیکن میں نے اللہ تعالیٰ سے دعاء کی ہے اس کے خلاف ۔تو میں سلامت رہتا ہوں ۔ ۲۔ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے عرب کی جماعت! تم تین چیزوں سے کیسا معاملہ کرو گے؟ دنیا جو تمہاری گردنیں توڑے گی ، عالم کی لغزش اور منافق کا قرآن کے ساتھ جدال و جھگڑا ۔ تو وہ خاموش ہو گئے تو انہوں نے فرمایا لیکن عالم اگر اس نے ہدایت پائی تو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو اور اگر وہ فتنہ میں ڈال دیا گیا تو اس سے اپنی اُمید نہ توڑو کیونکہ مؤمن فتنہ میں ڈال دیا جاتا ہے پھر توبہ کر لیتا ہے۔ اور لیکن قرآن تو اس کے لیے منارو نشان ہے راستے کے منار و نشان کی طرح وہ کسی پر مخفی نہیں جو تم اس سے پہچانتے ہو تو اس سے سوال نہ کرو اور جس میں تمہیں شک ہو تو اس کو اس کے عالم کے سپرد کر دو۔ اور لیکن دنیا تو اللہ نے جس کے دل میں غنیٰ کو رکھ دیا بلاشبہ وہ کامیاب ہو گیا اور جس کے دل میں اللہ نے غنی کو نہ رکھا تو اس کو اس کی دنیا کوئی فائدہ و نفع دینے والی نہیں ہے ۔ ۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ’’ میرے بعد تمہیں مجھ سے بہت احادیث روایت کر کے سنائی جائیں گی تو جب میری طرف سے روایت کر کے تمہیں کوئی حدیث سنائی جائے تو اس کو اللہ کی کتاب پر پیش کرو تو جو موافق ہو قبول کر لو اور جو مخالف ہو اس کو رد کر دو۔[یہ روایت موضوع ہے قرآن مجید پر اس کو پیش کرو تو بھی رد و مردود ہی قرار پاتی ہے۔] ۴۔ ہاں واقعی ثابت ہے ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیتوتہ میں صحیح بخاری میں ایک مقام پر ان چار رکعات کا ذکر موجود ہے۔ [1]واللہ اعلم ۴؍ ۲؍ ۱۴۲۴ھ
[1] بخاری؍ کتاب العلم؍ باب السمر فی العلم۔