کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 809
لا یحتملان مع مخالفتھما الا جلۃ الذین رووا ھذا الخبر عن المغیرۃ فقالوا مسح علی الخفین و ذکر ایضا تضعیف الخبر عن جماعۃ وان الاعتماد فی ذلک علی مخالفۃ الناس قلت ھذا الخبر اخرجہ ابو داؤد وسکت عنہ و صححہ ابن حبان و قال الترمذی حسن صحیح و ابو قیس عبدالرحمن بن ثروان و ثقہ ابن معین و قال العجلی ثقۃثبت و ھزیل و ثقہ العجلی و اخرج لھما معا البخاری فی صحیحہ ثم انہما لم یخالفا الناس مخالفۃ معارضۃ بل رویا امرا زائدا علی مارووہ بطریق مستقل غیر معارض فیحمل علی انہما حدیثان ولھذا صحح الحدیث کما مر)) (سنن الکبری الجلد الاوّل : ۲۸۴) ۲۔ (( اخرجہ احمد و ابو یعلی و الحاکم من حدیث شعبۃ عن سلمۃ بن کہیل عن حجر ابی العنبس عن علقمۃ بن وائل عن ابیہ ان رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم لما بلغ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین قال آمین واخفی صوتہ و لفظ الحاکم خفض صوتہ لکن قد اجمع الحفاظ منہم البخاری وغیرہ۔ ان شعبۃ وھم فی قولہ خفض صوتہ وانما ہو مدصوتہ لان سفیان کان احفظ من شعبۃ و محمد بن سلمۃ وغیرھما رووا عن سلمۃ بن کہیل ہکذا و قد بسط الکلام فی اثبات علل ہذہ الروایۃ الزیلعی فی تخریج احادیث الہدایۃ و ابن الہمام فی فتح القدیر وغیرھما من محدثی اصحابنا والا نصاف ان الجہر قوی من حیث الدلیل و قد اشار الیہ ابن امیر الحاج)) (تعلیق الممجد :۱۰۵) ۳۔ (( ثم ان احمد والشافعی یحتجان فی جواز غسل الرجل زوجتہ بان علیا غسل فاطمۃ رضی اللّٰه عنہا ردا علی ابی حنیفۃ)) (نصب الرایہ:۲؍ ۲۵۱)۔ (طاہر ندیم) ج: ابو قیس سے ہزیل بن شرحبیل سے مغیرہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جورابوں اور اپنے جوتوں پر مسح کیا ، پھر انہوں نے مسلم سے ذکر کیا کہ انہوں نے اس خبر کو ضعیف قرار دیا اور فرمایا کہ ابو قیس اودی اور ہزیل دونوں ہی برداشت نہیں کیے جا سکتے ، ان اجلہ کی مخالفت کرنے کے ساتھ جن اجلہ نے اس خبر کو مغیرہ سے روایت کیا تو کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کیا موزوں پر اور نیز اس خبر کی تضعیف کو ایک جماعت سے نقل کیا اور