کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 803
کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔‘‘] میں مذکور مردوں کے علاوہ ہے تو عورت پر پردہ فرض ہے اپنا پردہ کرے خواہ الگ پردہ لٹکائے ، اگر مرد اُستاد سے عورت کے باپردہ تعلیم حاصل کرنے میں فتنہ و فساد کا خدشہ ہو تو پھر باپردہ تعلیم حاصل کرنا بھی درست نہیں ۔ ۲۷؍ ۱۱؍ ۱۴۲۲ھ س: ہم اپنی چھوٹی ہمشیرہ کو قرآن حفظ کروانا چاہتے ہیں ، مجھے احباب نے بہت سے مدرسے بتائے ہیں لیکن مجھے اُن کا ماحول ناگوار لگا ہے۔ براہِ کرم آپ اپنی عمدہ آراء سے مستفید فرمائیں ۔ گوجرنوالہ میں کوئی ایسا مدرسہ لڑکیوں کا بتائیں جہاں عمدہ تعلیم کے ساتھ ساتھ پردہ اور دوسرے اندرونی حالات بالکل ٹھیک ہوں ۔ تاکہ ہماری بہن صحیح معنوں میں علم دین حاصل کرسکے۔ ہم شیخو پورہ کے رہائشی ہیں مگر مجھے کوئی بھی مدرسہ یہاں ٹھیک نظر نہیں آتا۔ ج: آپ نے اپنی ہمشیرہ کی تعلیم کے سلسلہ میں مشورہ طلب فرمایا ہے تو میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ اسے اپنے گھر میں ہی تعلیم دلوائیں اور اُستاذ کسی عورت یا کسی محرم کو متعین فرما ئیں اسی میں بہتری ہے ۔ فیماأعلم واللّٰه أعلم ۲۲؍ ۷؍ ۱۴۲۱ھ س: میں اپنی ہمشیرہ کو قرآن حفظ کرانا چاہتا ہوں اور ہم اس قدر استطاعت نہیں رکھتے کہ گھر پر معلمہ کا انتظام کریں ، گوجرنوالہ میں کوئی بچیوں کا مدرسہ بتائیں جس میں حفظ کا اچھا انتظام ہو ۔ دینی ماحول ہو اور پردہ کا اہتمام ہو۔ ج: موزوں مدرسہ آپ کا گھر ہی ہے ، تھوڑا تھوڑا حفظ کر کے وہ آپ کو یا گھر کے کسی فرد کو سناتی جائے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ دو تین سال میں یا اس سے قبل ہی وہ حافظہ بن جائے گی۔ ۱۰؍ ۱۰؍ ۱۴۲۱ھ س: ایک آدمی نے مجھے کہا ہے کہ ایک حدیث کو تین آدمی بیان کرتے ہیں ، ان میں سے ایک آدمی نے جو اثبت ہے روایت کو ایک طریقے سے بیان کیا ہے ، جو اس سے کم درجے کا راوی ہے اس نے روایت کو برعکس بیان کیا ہے ، لیکن کم درجے کے راوی کا بیان حقیقت کے مطابق ہے۔ اور زیادہ مضبوط راوی کا بیان واقع کے خلاف ہے۔ اصول کے لحاظ سے اثبت راوی کی روایت قابل قبول ہو گی اور کمزور راوی کی حدیث اگرچہ وہ حقیقت کے مطابق ہے قابل ترجیح نہ ہو گی۔ حنفیوں کے مطابق کمزور راوی کی حدیث چونکہ واقعہ کے مطابق