کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 802
س: طالبات کے مدرسوں میں پڑھنے والی لڑکیاں بغیر محرم کے دینی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں ؟ (ملک محمد یعقوب) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند یا محرم کے بغیر عورت کو سفر کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ متفق علیہ [’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے اور کوئی شخص کسی عورت کے پاس اس وقت تک نہ جائے جب تک وہاں ذی رحم محرم موجود نہ ہو ، ایک شخص نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو فلاں لشکر میں جہاد کے لیے نکلنا چاہتا ہوں لیکن میری بیوی کا ارادہ حج کا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تو اپنی بیوی کے ساتھ حج کو جا۔‘‘][1] ۷؍ ۱۰؍ ۱۴۲۱ھ س: کیا نا محرم کے سامنے عورت تلاوت کر سکتی ہے؟ نیز اسباق وغیرہ جب عورتیں مرد اُستاد سے پڑھیں تو صورت کیا ہونی چاہیے؟(ابو عکاشہ عبداللطیف ، اوکاڑہ) ج: کسی فتنہ اور شریعت کی کسی مخالفت کا خدشہ نہ ہو تو درست ہے۔ ۲۹؍ ۱؍ ۱۴۲۴ھ س: مرد اُستاد سے عورتیں تعلیم حاصل کر سکتی ہیں ؟ اگر وہ تعلیم حاصل کرنا چاہیں تو اُستاد اور شاگرد کے درمیان الگ پردہ لگانا ضروری ہے یا صرف شاگردہ عورتیں اپنی چادروں میں ہی پردہ کر لیں ۔ (میاں سرفراز اسلم سلفی) ج: اگر اُستاد مرد آیت : [﴿وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ اَوْ آبَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اَخَوَاتِہِنَّ اَوْ نِسَآئِہِنَّ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ اَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَآئِ وَلاَ یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوْا اِِلَی ا للّٰه جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ o﴾ [سورۃ النور:۱۸؍ ۳۱] ’’اور مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبان پر اپنی اوڑھنیوں کے بکل مارے رہیں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں ، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں
[1] صحیح بخاری؍ کتاب جزاء الصید ؍ باب حج النسآء۔