کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 795
تو آپ کا لکھنا ’’اگر مان لے تو پوری کرنی فرض ہے ‘‘ علی الاطلاق درست نہیں خلاصہ کلام یہ ہوا کہ نذر ممنوع ہے خواہ نذرِ اطاعت ہو خواہ نذرِ معصیت ہو ، البتہ نذرِ اطاعت کو پورا کرنا فرض وضروری ہے جبکہ نذرِ معصیت کو پورا کرنا حرام ہے اور ممنوع ہے۔[1] رہی آپ کی پیش کردہ روایت تو اس کی سند میں مغیرہ اور عبدالرحمن دو راوی ہیں جن پر بعض محدثین نے کلا م کیا ہے اگر اس کلام کو در خور اعتناء سمجھا جائے تو روایت کمزور قرار پاتی ہے لہٰذا کوئی اشکال وارد ہی نہیں ہوتا کیونکہ کمزور رو ایت کو لے کر صحیح متفق علیہ حدیث پر اعتراض نہیں کیا جا سکتااور نہ ہی کمزور اور صحیح میں معارضہ قائم کیا جا سکتا ہے ۔ اور اگر اس کلام کو در خو راعتنا ء نہ سمجھا جائے تو اس کی اسناد کو حسن سمجھا جائے گا جیسا کہ آپ نے شیخ البانی رحمہ اللہ سے نقل فرمایا انہوں نے اسناد کو حسن کہا ، حدیث کو حسن نہیں کہا۔ وفرق مابینہما لا یخفی علی أہل العلم و المعرفۃ بالحدیث و مصطلحہ۔ اس حدیث کو حسن تسلیم کر لیا جائے تو بھی یہ نہی عن النذر والی احادیث سے متعارض نہیں کیونکہ اس کا معنی و مفہوم وہی ہے جو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مرفوع حدیث: ((مَنْ نَذَر أَنْ یُطِیْعَ ا للّٰه فَلْیُطِعْہُ ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعصِیَہٗ فَلَا یَعْصِہٖ))[2] [’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس کی نذر مانی ہو کہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اطاعت کرنی چاہیے لیکن جس نے اللہ کی نافرمانی کی نذر مانی ہو اسے نہ کرنی چاہیے۔‘‘]کا معنی و مفہوم ہے۔ غور فرمائیں : ((اِلاَّ فِیْمَا یُبْتَغٰی بِہٖ وَجْہُ اللّٰہِ)) اور (( اِنَّمَا النَّذَرُ فِیْمَا ابْتُغِیَ بِہٖ وَجْہُ اللّٰہِ)) دونوں جملے خبریے ہیں اور حصر و قصر پر مشتمل ہیں تو ابو اسرائیل کی نذر((أَنْ یَقُوْمَ ، وَلَا یَقْعُدَ ، وَلَا یَسْتَظِلَّ وَلَا یَتَکَلَّمَ)) [3] [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ایک آدمی کو کھڑے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ یہ ابو اسرائیل ہے ۔ اس نے نذر مانی ہے کہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں ، نہ سائے میں بیٹھے گا ، نہ کسی سے بات کرے گا اور روزہ رکھے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے کہو بات کرے ، سایہ کے نیچے بیٹھے اور روزہ پورا کرے۔‘‘]کہاں سے آگئی؟ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مندرجہ بالا حدیث: ((من نذر أن یطیع اللّٰه فلیطعہ ، ومن نذر
[1] بخاری؍کتاب الایمان؍ والنذور؍باب النذر فی الطاعۃ۔ [2] صحیح بخاری/کتاب الایمان والنذور/باب النذر فی الطاعۃ۔ [3] صحیح بخاری/کتاب الایمان والنذور/باب النذر فیما لا یملک و فی معصیۃ۔