کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 792
کتاب الأیمان والنذور……نذروں اور قسموں کا بیان س: ایک شخص نے قسم کھائی میں عمر کے ساتھ بات نہیں کروں گا لیکن اس نے عمر کے ساتھ کھانا کھایا ، خوشی کے موقع پر شریک رہا تو اس صورت میں فقہاء کے ہاں کفارہ لازم آتا ہے حدیث میں اس شخص کے باے میں کیا حکم ہے؟ (طارق ندیم ، اوکاڑوی) ج: ایک شخص نے قسم کھائی میں عمر کے ساتھ بات نہیں کروں گا۔‘‘ اگر اس نے ’’بات نہیں کروں گا‘‘ سے مراد لیا ہے بات بھی نہیں کروں گا ، اس کے ساتھ کھانا وغیرہ بھی نہیں کھاؤں گا اور کسی خوشی کے کام میں اس کے ساتھ شریک نہیں ہوں گا تو پھر فقہاء کی بات درست ہے ورنہ درست نہیں کیونکہ اس نے بات نہیں کروں گا سے مراد بات کرنا ہی لیا ہے ۔ کھانا کھانا اور خوشی کے کاموں میں شریک نہ ہونا مراد ہی نہیں لیا ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ ا للّٰه تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِیْ مَا وَسْوَسَتْ بِہٖ صُدُوْرُھَا مَالَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ)) [1] [’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کو وہ باتیں معاف کر دی ہیں جو ان کے دلوں میں وسوسہ کے طور پر آئیں تا وقتیکہ ان پر عمل نہ کریں یا زبان سے نہ نکالیں ۔‘‘]تو اس حدیث سے ثابت ہوا ارادۂ و کلام یا اراۂ و عمل یا ارادہ کلام اور عمل کا اجتماع ضروری ہے۔ س: میں اپنے سسرال کے گھر گیا ، انہوں نے میری خدمت اچھے طریقے سے نہ کی ۔ میں نے کہا کہ اب سسرال کے گھر نہیں جاؤں گا ۔ قسم نہیں اٹھائی ۔ اب ان کے گھر جاؤں یا نہ جاؤں ؟ ج: یہ ایک قسم کی قسم ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :’’ میں شہد نہیں پیو ں گا ‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قَدْ فَرَضَ ا للّٰه لَکُمْ تَحِلَّۃَ أَیْمَانِکُمْ﴾[التحریم:۲] [’’اللہ نے تمہارے لیے (ناجائز) قسموں کو کھول دینا واجب قرار دیا ہے۔‘‘]لہٰذا آپ قسم کا کفارہ ادا کر دیں اور سسرال آنا جانا شروع کر دیں ۔ قسم کا کفارہ ساتویں پارہ کے پہلے صفحہ پر درج ہے ۔ [اس کا کفارہ دس مسکینوں کا اوسط درجے کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو۔ یا ان کا لباس ہے ۔ یا
[1] صحیح بخاری/کتاب فی العتق و فضلہ، باب الخطأ والنسیان فی العتاقۃوالطلاق و نحوہ۔ صحیح مسلم/کتاب الایمان/باب بیان تجاوُزِ ا للّٰه تعالیٰ عن حدیث النفس والخواطر بالقلب اذا لم تستقر۔