کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 790
دینا یا ادب و احترام سے باپ کہنا ممنوع نہیں ہے۔] ۱۳؍۱؍۱۴۲۴ھ س: ایک آدمی اپنے والدین سے سخت غلط سلوک کرتا ہے ، ان کو جھڑکتا ہے ، نافرمانی کرتا ہے ، والدین دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ؟ بعد میں اُسے احساس ہوتا ہے کہ وہ غلط کرتا تھا لیکن اب والدین نہیں ؟ وہ کیسے تلافی کرے ؟ کیا اُسے قیامت کے دن عذاب ہو گا کیا معافی کا کوئی راستہ ہے؟ (محمد امجد ،میر پور) ج: توبہ واستعفار کے ساتھ ساتھ والدین کے لیے دعا و استغفار ، ان کی طرف سے صدقہ خیرات، ان کے رشتہ داروں دوستوں سے احسان و سلوک صلہ رحمی اور ان کے مواعید و دیون ادا کرے۔ [ایک انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ میرے ماں باپ کے انتقال کے بعد بھی ان کے ساتھ میں کوئی حسنِ سلوک کر سکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں چار سلوک 1۔ان کے جنازے کی نماز 2۔ان کے لیے دعا و استغفار 3۔ان کے وعدوں کو پورا کرنا 4۔ان کے دوستوں کی عزت کرنا اور وہ صلہ رحمی جو صرف ان کی وجہ سے ہو۔ یہ ہے وہ سلوک جو ان کی موت کے بعد بھی تو ان کے ساتھ کر سکتا ہے۔][1] ۳؍۱۱؍۱۴۲۵ھ س: ایک آدمی پر اس کے والدین ناراض ہیں تو اس کی غیر موجودگی میں والدین میں سے کوئی ایک فوت ہو جاتا ہے تو اب وہ آدمی کون سا عمل کرے کہ اس کا یہ گناہ زائل ہو جائے اور بخشش ہو سکے۔ ۲۔ کیا والدین کے نافرمان کی کوئی نیکی قبول نہیں ؟ ج: ان کے لیے دعا و استغفار، ان کی طرف سے صدقہ اور ان کے ساتھ قرابت و صداقت والوں کے ساتھ اچھا برتاؤ اور برواحسان کرے۔ ۲۔ عقوق الوالدین کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔ ۷؍۱۲؍۱۴۲۳ھ س: ایک حدیث جس کا مفہوم کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جس بندہ سے خوش ہوں گے اس کے حقوق العباد بھی اپنی طرف سے ادا کر یں گے اور حق لینے والے کے حق ادا کر کے بندہ کو بخش دیں گے۔ یہ حدیث کونسی کتاب میں ہے جلد اور صفحہ بھی لکھ دیں اور یہ بھی فرما ئیں کہ یہ حدیث صحیح ہے ؟ کیونکہ
[1] ابو داؤد؍کتاب الأدب ؍باب فی برالوالدین ح:۵۱۴۶۔حسن۔ ابن ماجہ ؍کتاب الاداب؍باب صل من کان ابوک یصل،ح:۳۶۶۴۔