کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 789
[(( عَنْ عُرْوَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم خَطَبَ عَائِشَۃَ اِلیٰ اَبِیْ بَکْرٍ فَقَالَ لَہُ اَبُوْبَکْرٍ اِنَّمَا اَنَا اَخُوْکَ فَقَالَ اَنْتَ اَخِیْ فِی دِیْنِ ا للّٰه وَکِتَابِہٖ وَھِیَ لِیْ حَلَالٌ۔))[1] ’’ عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو عائشہ کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں تو آپ کا بھائی ہوں پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کے دین اور اس کی کتاب میں تیرا بھائی ہوں اور وہ میرے لیے حلال ہے۔‘‘] [’’اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو ہم نے بھیجا۔‘‘ [ہود:۵۰] ’’اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔‘‘ [ھود:۶۱] ’’ اور ہم نے مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔‘‘ [ھود:۸۴] س: غیرباپ کو باپ اور غیر ماں کو ماں کہنے والے پر اللہ کی لعنت اور جنت حرام ہے تو پھر سسر کو باپ اور ساس کو ماں کہہ کر کیوں پکارا جاتا ہے؟ کیا یہ غلط ہے ، واضح کریں ؟ (عبدالرؤف ، گجرات) ج: حدیث: ((مَنِ ادَّعٰی إِلٰی غَیْرِ أَبِیْہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ ا للّٰه وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ وفِیْ رِوَایَۃٍ اِلاَّ کَفَرَ بِاللّٰہِ)) [’’جو شخص جان بوجھ کر اپنی نسبت اپنے باپ کی طرف سے دوسرے کی طرف کر لے اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور ایک روایت میں ہے اس نے کفر کیا ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جنت اس پر حرام ہے۔‘‘][2] میں نسب کی تبدیلی مراد ہے زبانی کلامی ادب و احترام کی بنیاد پر خالی لفظ بولنا مراد نہیں ۔ [’’ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم سب خاندان عبدالمطلب کے چھوٹے بچوں کو مزدلفہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو ہی جمرات کی طرف رخصت کر دیا اور ہماری رانیں تھپکتے ہوئے فرمایا : میرے بیٹو! سورج نکلنے سے پہلے جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا۔‘‘[3] انس رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بیٹا کہہ کر بلایا۔[4]ان دلائل سے ثابت ہوا کہ پیار سے کسی کو بیٹا کہہ
[1] بخاری؍کتاب النکاح؍باب تزوج الصغار من الکبار۔ [2] بخاری؍کتاب المغازی؍باب عزوۃ الطائف فی شوال سنۃ ثمان۔ مسلم؍کتاب الحج؍ باب فضل المدینۃ و دعاء النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم فیھا بالبرکۃ ۔ترمذی؍ابواب الولاء والھبۃ۔ مشکوٰۃ؍کتاب النکاح؍باب اللعان۰ الفصل الاوّل۔ [3] ابو داؤد؍کتاب المناسک؍باب التعجیل من جمع ۔ نسائی؍کتاب مناسک الحج؍باب النھی عن رمی جمرۃ العقبۃ قبل طلوع الشمس۔ ابن ماجہ ؍کتاب المناسک ؍باب من تقدم من جمع الی منی لرمی الجمار۔ [4] مسلم؍کتاب الآداب؍باب جواز قولہ لغیر ابنہ یا بنی۔