کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 785
کر دیا جائے۔ (ب) ان کے پر کاٹ دیے جائیں ۔ دونوں صورتیں جائز ہیں بشرطیکہ ان کی خوراک کا اہتمام کیا جائے ۔ بعض حضرات نے لکھا ہے کہ حدیث میں حیوانات کو تکلیف دینے کی ممانعت ہے ۔ لہٰذا پرندوں کو اس طرح بند رکھنا جائز نہیں بلکہ منسوخ ہے۔ علامہ البانی نے اس کا جواب دیا ہے کہ بچوں کے لیے دل بہلاوے کے طور پر گھر میں پرندوں کا رکھنا جائز ہے۔ البتہ انہیں تنگ کرنے کے لیے رکھنا جائز نہیں ۔ جس کی صورت یہ ہے کہ ان کی خوراک اور پانی وغیرہ کا اہتمام نہ کیا جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک عورت کو صرف اس لیے عذاب دیا گیا کہ اس نے گھر میں بلی کو باندھ رکھا تھا نہ اسے خوراک مہیا کرتی اور نہ ہی اسے آزاد کرتی تاکہ وہ خود اپنی خوراک کا اہتمام کر لے۔ (فتح الباری : ۱۰؍۷۱۸)[1] اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ چھوٹے بچوں کی تفریح طبع یا گھر کی زینت کے لیے پرندوں کو گھر میں رکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھا جائے ۔ (محمد سرور دوکاندار ، چک چٹھہ) ج: آپ نے اخبار کا جو تراشہ ارسال فرمایا اس میں آپ کے سوال کا جواب موجود ہے۔ اطمینان نہ ہونے کی صورت میں ان دو علماء کرام کی طرف مراجعت فرمائیں جن کا آپ نے اپنے مکتوب میں تذکرہ کیا ہے۔ ۱۱؍۳؍۱۴۲۴ھ س: کسی کو تحفہ دے کر وہ چیز استعمال کی جا سکتی ہے؟ اور الف نے تحفہ دیا ب کو ، جبکہ ب نے وہ تحفہ ج کو دے دیا اب اس صورت میں الف وہ تحفہ یعنی وہ چیز ج سے لے کر استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟ (میا ں سرفراز اسلم اوکاڑا) ج: ہبہ ، ہدیہ اور تحفہ میں رجوع منع ہے۔ [’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم مسلمانوں کو بری مثال نہ اختیار کرنی چاہیے اس شخص کی سی جو اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لے لے وہ اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے۔‘‘[2] اگر آپ کے قول الف وہ تحفہ ( یعنی چیز)ج سے لے کر استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟’’ میں ‘‘ لے کر استعمال کرنے ‘‘ سے رجوع و واپس لینا مراد ہے تو جائز نہیں ممنوع ہے۔ ۲۷؍۱۱؍۱۴۲۲ھ س: ((ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ الْوَسَائِدُ وَالدُّھْنُ وَاللَّبَنُ)) [3] تین چیزیں رد نہ کی جائیں : تکیہ ، خوشبو ، دودھ۔‘‘
[1] صحیح بخاری؍کتاب المساقات؍باب فضل سقی الماء۔ صحیح مسلم؍کتاب السلام؍باب تحریم قتل الھرۃ۔ [2] صحیح بخاری؍کتاب الھبۃ و فضلھا ؍باب لا یحل لا حد یرجع فی ھبتہ و صدقتہ۔ [3] جامع ترمذی؍کتاب الادب ؍باب ما جاء فی کراھیۃ رد الطیب۔