کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 782
و تحریض مقصود ہو تو ایسے اشعار اور منظوم کلام میں کوئی مضائقہ نہیں ، حسان بن ثابت اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اشعار سنایا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تائید و حوصلہ افزائی فرماتے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَصْدَقُ کَلِمَۃٍ قَالَھَا شَاعِرٌ کَلِمَۃُ لَبِیْدٍ أَلَا کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلَا ا للّٰه بَاطِلٌ)) [’’سب سے سچی بات جو کسی شاعر نے کہی وہ لبید(شاعر) کی بات ہے ( اس نے کہا) سنو اللہ کے سوا جو کچھ بھی ہے باطل (بے حقیقت) ہے۔‘‘][1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے اشعار پڑھ بھی لیا کرتے تھے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا کلام یوں پڑھا: وَاللّٰہِ لَوْ لَا ا للّٰه مَا اہْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا [فَاَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لَا قَیْنَا اِنَّ الْاُولی قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا اِذَا اَرَادُوْا فِتْنَۃً اَبَیْنَا] ’’اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا۔نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے۔[پس تو ہمارے دلوں پر سکینت و طمانیت نازل فرما۔اور اگر ہماری کفار سے مڈ بھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔ جو لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں ۔ جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے۔] ان اشعار کا منظوم ترجمہ [ تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پہ یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات] [2]
[1] بخاری؍کتاب مناقب الأنصار ؍ باب ایام الجاھلیۃ۔ مسلم؍کتاب الشعر؍باب فی انشاد الاشعار۔ [2] بخاری؍کتاب المغازی؍باب غزوۃ الخندق وھی الأحزاب۔