کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 781
۳۔درست و جائز ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا کِتَابُ اللّٰہِ)) [’’جن چیزوں پر تم اُجرت لے سکتے ہو ان میں سب سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہی ہے۔‘‘][1] ۲؍۴؍۱۴۲۴ھ س: نظم پڑھنا خواہ وہ جہادی ہو یا دوسری کیا جائز ہے؟ شعر کہاں تک پڑھ سکتے ہیں ؟ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ شعر پڑھتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے ؟ ایک قافلے کے سفر کے دوران ایک صحابی نے شعر پڑھے تو اس سے اونٹوں کی چال بڑھ گئی۔ (حافظ محمد یونس) ج: نظم و شعر اگر لغویات میں شامل ہوں تو درست نہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ﴾[المؤمنون:۳] [’’جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔‘‘]نیز فرماتے ہیں :﴿وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوْا عَنْہُ﴾ [القصص:۵۵] [’’ اور جب بے ہودہ بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں ۔‘‘]نیز فرماتے ہیں :﴿وَإِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا﴾[الفرقان:۷۲] [’’اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں ۔‘‘]نیز فرماتے ہیں :﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ﴾[لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ ا للّٰه بِغَیْرِ عِلمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُوْلٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌo[لقمن:۶]’’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘]نیز فرماتے ہیں :﴿وَالشُّعَرآئُ یَتَّبِعُھُمُ الْغَاوُوْنَ أَلَمْ تَرَ أَنَّھُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّھِیْمُوْنَ وَیَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ إِلاَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَکَرُوا ا للّٰه کَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْآ اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَo] [الشعراء:۲۲۴ تا ۲۲۷] ’’شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں ، کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ اُلٹتے ہیں ۔‘‘] ہاں منظوم کلام اچھا ہے شعر کتاب و سنت کے مطابق ہیں جن سے انسان کو دین کتاب وسنت کی طرف ترغیب
[1] بخاری؍کتاب الطب ؍باب الشرط فی الرقیۃ بفاتحۃ الکتاب۔ مسلم؍کتاب السلام ؍باب جواز اخذ الاجرۃ علی الرقیۃ۔