کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 770
سفرامن میں بھی نماز قصر فرمائی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تُکْرِھُوْا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَآئِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا ط الخ﴾ [النور:۲۴؍۳۳] [ ’’ اور تمہاری جولونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں بدکاری پر مجبور نہ کرو۔ ‘‘] ارادۂ تحصن کی قید قرآنِ مجید میں موجود ہے ، جبکہ ارادۂ تحصن کی عدم موجودگی میں بھی اکراہ علی البغاء حرام و ممنوع ہے۔ حدیث میں ذکر ہے کچھ لوگ مردہ بکری باہر پھینکنے جارہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی کھال کو رنگ کر فائدہ اٹھالینا تھا، اب یہ حکم صرف بکری کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( أَیُّمَا إِھَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَھُرَ ۔)) [1] [’’ جو چمڑا بھی رنگ لیا گیا وہ پاک ہوگیا۔ ‘‘ ]بالکل اسی طرح کچھ احادیث میں غرور و تکبر کی قید آئی ہے وہ درست ہے غرور و تکبر سے ازار لٹکانے والے بھی مستحقِ وعید و سزا ہیں اور بزعم خود تکبرو غرور کے بغیر لٹکانے والے بھی مستحق وعید و سزا ہیں ۔ ہاں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس وعید و سزا سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس فہم کی دلیل سنن ابی داؤد کی حدیث ہے: (( وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ۔)) [2] [’’اور ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ تکبر ہے۔ ‘‘ ] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسبال ازار کو مخیلہ و تکبر قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ اسبال ازار ہر حال میں ممنوع اور حرام ہے۔ باقی کسی مسبل إزار کا کہنا کہ میں غرور و تکبر سے اسبال نہیں کررہا بے بنیاد ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسبالِ ازار ہی کو غرور و تکبر قرار دیا ہے اور وہ اس غرور و تکبر کی نفی کرنے والے مسبل میں بھی موجود ہے۔ تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ [3]اور جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستثنیٰ قرار دیا ان کے علاوہ تمام اسبالِ ازار کا ارتکاب کرنے والے خواہ عادۃً اسبال کریں خواہ اتفاقا وأحیاناً سب کا اسبال (( فَإِنھا من المخیلۃ۔)) کا مصداق ہے۔ واللہ اعلم۔ ۲۲ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ س: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ تصویر بنانے والے کو سخت عذاب ہوگا تو کیا تصویر بنوانے والے کو بھی عذاب یا سزا ہوگی؟ اس سلسلے میں ہماری راہنمائی فرمائیں ؟ (عبدالغفار ولد عنایت اللہ ، نوشہرہ ورکاں ) ج: تصویر بنانے والے، تصویر بنوانے والے اور تصویر اپنے پاس رکھنے والے سب وعید کی لپیٹ میں آتے
[1] ترمذی ؍ ابواب اللباس ؍ باب ماجاء فی جلود المیتۃ اذا دبغت [2] ابو داؤد ؍ کتاب اللباس ؍ باب ماجاء فی اسبال الازار [3] ابو داؤد ؍ کتاب اللباس ؍ باب ماجاء فی اسبال الازار