کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 760
والی اور لگوانے والی پر۔ ‘‘ ]ہاں اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ تقصیر رأس میں بڑے چھوٹے سب غیر مسلم لوگوں کی طرز تقصیر کو نہ اپنائیں ۔ واللہ اعلم۔ ۵ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۱ھ س: کیا عورتوں کے بال نہ کٹوانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی ہے یا نہیں ۔ اگر نہیں تو عورتوں کے بال کٹوانے کا کیا حکم ہوگا اور امہات المؤمنین کے بارے مسلم ، ص:۱۴۸ میں بال کٹوانے کی حدیث آرہی ہے اس کی توضیح کیا ہوگی؟ (قاری عبدالصمد ؔبلوچ) ج: واصلہ مستوصلہ والی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بال کٹانے کا رواج نہیں تھا، عورتوں کے بال پورے ہوتے تھے اور چھوٹے بالوں والی عورتیں وصل سے کام لیتی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت بھیجی۔ [1] [ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سر کے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اورگدوانے والیوں پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے۔ ‘‘ ] تو عورتوں کے لیے بال رکھنا اور نہ کٹانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر سے ثابت ہے۔ رہی آپ کی پیش کردہ روایت تو وہ موقوف ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر بھی نہیں قول ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ س: سر کے بالوں کی روازانہ کنگھی کرسکتا ہے یا وقفے کے ساتھ جبکہ حدیث مبارکہ ہے کہ اپنے بالوں کی حفاظت کرو؟ (حافظ خالد محمود) ج: وقفے کے ساتھ کرے کیونکہ ایک حدیث میں روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ [2] [(( نَھٰی اَنْ یَمْتَشِطَ اَحَدُنَا کُلَّ یَوْمٍ۔)) ’’ منع فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہم میں سے ایک روزانہ کنگھی کرے۔ ‘‘ ] وقفہ و ناغہ سے کنگھی کرنا حفاظت و اکرامِ شعر کے منافی نہیں ۔ [’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ‘‘ ] [3] س: بغل و زیر ناف بال صاف کرنے کے لیے کتنے دن ہیں ان کی تعداد مقرر نہیں ہے اس بارے میں وضاحت کردیں کہ زیادہ سے زیادہ کتنے دن ہیں ؟ (عابد اللہ) ج: صحیح مسلم میں ہے: (( عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: وُقِّتَ لَنَافِیْ قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِیْمِ الْأَظْفَارِ ،
[1] بخاری ؍ کتاب اللباس ؍ باب وصل الشعر [2] مشکوٰۃ ؍ کتاب الطہارۃ ؍ باب مخالطۃ الجنب وما یباح لہ الفصل الثالث [3] ابو داؤد ؍ کتاب الترجل ، ترمذی ؍ کتاب اللباس ؍ باب ماجاء فی النہی عن الترجل الاغبا