کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 757
ہے تو جواباً گزارش ہے کہ امر واقعی وجوب کے لیے آتا ہے ، مگر جب کوئی قرینہ صارفہ عن الوجوب مل جائے تو پھر ندب و افضلیت پر محمول ہوتا ہے ، بشرطیکہ وہ اباحت و جواز کے قرائن و دلائل سے مجرد و خالی ہو اور اس مقام پر قرینہ صارفہ عن الوجوب موجود ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔ ‘‘[1] ۲۳ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۵ھ س: داڑھی کو رنگنا سنت ہے اور اگر آدمی نہ رنگے بال سفید ہی رہنے دے تو کیا یہ طریقہ بھی سنت ہے داڑھی کو رنگنے اور نہ رنگنے کے بارے صحیح حدیث تحریر فرمادیں ۔ (ظفر اقبال ، ضلع نارووال) ج: داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو سیاہ رنگ لگانا تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے۔ [2] [جابرؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے دن ابوبکرؓ کے والد ابو قحافہؓ کو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ) پیش کیا گیا اور ان کا سر اور داڑھی سفیدی میں ثَغَامَہ(بوٹی) کی طرح تھا ، تو رسول اللہؐ نے فرمایا اس کے سفید بالوں کو بدل دو اور ان کو سیاہ کرنے سے بچو۔ ‘‘] باقی سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی رنگ داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو لگانا افضل و ثواب ہے ، کیونکہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ لگایا ہے[3] اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔[4] [ ’’ انسؓ سے نبی کریمؐ کے خضاب کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا آپؐ کے بال ہی بہت کم سفید تھے۔ (آپؐ کے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں بیس ۲۰ سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔) ‘‘] عثمان بن عبداللہ بن موہب فرماتے ہیں : (( دَخَلْتُ عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ فَأَخْرَجَتْ إِلَیْنَا شَعْرًا مِّنْ شَعْرِ النَّبِیِّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم مَخْضُوْبًا۔)) [5] [ ’’میں ام سلمہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں نبی کریمؐ کے چند بال نکال کر دکھائے جن پر خضاب لگا ہوا تھا اور دوسری حدیث میں کہ ام سلمہؓ نے انہیں نبی کریمؐ کا بال دکھایا جو سرخ تھا۔ ‘‘][6]یہ تینوں احادیث صحیح بخاری میں موجود ہیں ۔ س: ایک آدمی گنجاپن کا مریض ہے۔ حال ہی میں ایک جھلی تیار کی گئی ہے جو مصنوعی بال لگوا کر تیار کی جاتی ہے۔ اور اس جھلی کو مخصوص سلوشن کے ساتھ سر پر جوڑ دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب تک جسم کا ہر حصہ پانی
[1] صحیح بخاری ؍ کتاب اللباس ؍ بابُ مَا یُذکَرُ فِی الشیب [2] صحیح مسلم ؍ کتاب اللباس والزینۃ ؍ استحباب خضاب الشیب بصفرۃ و حمرۃ و تحریمہ بالسواد۔ [3] ابو داؤد؍کتاب الترجل؍باب فی خضاب الصفرۃ۔ [4] بخاری ؍ کتاب اللباس ؍ باب ما یذکر فی الشیب ؍ کتاب المناقب ؍ باب صفۃ النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم [5] بخاری ؍ کتاب اللباس ؍ باب ما یذکر فی الشیب [6] بخاری؍کتاب اللباس؍باب ما یذکر فی الشیب۔