کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 751
کتاب اللباس…لباس کے مسائل س: .....داڑھی بڑھانا فرض ہے یا نہیں ؟ (مولانا محمد داؤد) ج: إعفائِ لحیہ (داڑھی بڑھانا) فرض ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے: (( أعفوا اللحی)) داڑھیوں کو بڑھاؤ۔ [1] اور معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرض ہونے پر دلالت کرتا ہے إلا کہ کوئی قرینہ ہو جو حکم کو اس دلالت سے پھیر دے اور ایسا قرینہ صارفہ اس مقام پر موجود نہیں کیونکہ جن روایات کو قرینہ صارفہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ان میں کچھ تو موقوف ہیں اور واضح ہے موقوف قرینہ صارفہ نہیں بن سکتی۔ اور جو مرفوع ہیں وہ ثابت نہیں ۔ ان میں سر فہرست (( کَانَ یَأْخُذُ مِنْ طُوْلِھَا وَعَرْضِھَا)) ہے جس کے متعلق جامع ترمذی [2] میں لکھا ہے امام بخاری .....رحمہ اللہ الباری .....فرماتے ہیں عمر بن ہارون کی یہ روایت بے اصل ہے۔ تو إعفاءِ لحیہ فرض ہے داڑھی کاٹنا، کٹانا، مونڈنا اور منڈانا حرام اور گناہ ہے۔ واللہ اعلم۔ ۱۹ ؍ ۹ ؍ ۱۴۲۲ھ س: ایک شخص سنت رسول سے روگردانی کرنے والا ہے اس کو داڑھی کے بارے میں کہا تو کہتا ہے کہ داڑھی کٹوانا سنت رسول ہے نعوذ باللّٰہ الٹا کہتا ہے کہ مجھے لمبی داڑھی بہت بری لگتی ہے ایسے شخص کے بارے کیا حکم ہے ؟ سگریٹ نوشی سے منع کرتے ہیں باز نہیں آتا۔ ج: ایسے شخص کی اصلاح کی کوشش فرمائیں فائدہ ہوگا۔ إ ن شاء اللہ تعالیٰ ۲۲ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۱ھ س: ﴿اَرَئَ یْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھَوٰہُ﴾ (پارہ نمبر ۱۹ سورۂ فرقان آیت نمبر ۴۳) ایک مسلمان تک یہ دعوت پہنچ جاتی ہے کہ داڑھی بڑھانا اور مونچھیں پست کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے پھر بھی وہ داڑھی نہیں بڑھاتا اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے تو کیا اس آیت کی رو سے اس نے شرک کیا ہے؟ (محمد یونس شاکر،نوشہرہ ورکاں ) ج: اگر واقعی اس نے اپنی ہوٰی و خواہش کو الٰہ بنا رکھا ہے تو وہ شرک کا مرتکب ہوا ہے۔ اور اگر اس نے ہوٰی و خواہش کو الٰہ تو نہیں بنایا مگر کسی وقت خواہش سے مغلوب ہوکر داڑھی کٹاتا یا منڈاتا ہے یا کسی اور گناہ کا ارتکاب کرتا ہے
[1] بخاری ؍ کتاب اللباس ؍ باب اعفاء اللحی، مسلم ؍ کتاب الطہارۃ ؍ باب خصال الفطرۃ [2] ابواب الادب ؍ الجلد الثانی ؍ باب ماجاء فی الاخذ من اللحیۃ