کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 747
ثابت کرتے ہیں کہ اُمتی کا سلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرشتے پہنچاتے ہیں ۔ اس روایت میں زاذان راوی ہے ابن حجر تہذیب التہذیب میں اس کے متعلق کہتے ہیں وہ بہت زیادہ خطا کرتا تھا.....زاذان کے متعلق ابن حجر عسقلانی تقریب التہذیب میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ فیہ شیعیۃ ( اس میں شیعیت ہے) (بحوالہ یہ مزاریہ میلے صفحہ نمبر ۱۸ ایکس کیپٹن ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی)(محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں ) ج: آپ نے بحوالہ نسائی جو حدیث لکھی ہے:((اِنَّ لِلّٰہِ مَلٰٓئِکَۃً سَیَّاحِیْنَ…الخ)) اس کے متعلق شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ تعلیق مشکاۃ میں لکھتے ہیں : ’’وَإسنادہ صحیحٌ و صححہ الحاکم(۲/۴۲۱) ووافقہ الذھبی‘‘[1] نیز انہوں نے اس کو صحیح نسائی میں درج فرمایاہے۔ آپ لکھتے ہیں : ’’ اس میں زاذان راوی ہے ابن حجرتہذیب التہذیب میں اس کے متعلق کہتے ہیں ’’ وہ بہت زیادہ خطا کرتا تھا‘‘ یہ بات حافظ ابن حجر کی نہیں ابن حبان کی ہے جس کو حافظ ابن حجر نے در خور اعتناء نہیں سمجھا کیونکہ تقریب میں وہ اپنا فیصلہ لکھتے ہیں ’’صدوق یرسل و فیہ شیعیۃ‘‘ دیگر بہت سے محدثین نے زاذان کو ثقہ کہہ کر اس کے کثیر الخطا ہونے کی نفی فرمائی ہے۔ ۵/۷/۱۴۲۲ھ س: تسبیح گننے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ یہ مروجہ دانے دار تسبیح بدعت ہے ، اس کی مشابہت ہندوؤں کی مالا سے ہے قرآن و حدیث کی رو سے وضاحت فرمائیے؟ (محمد یونس ، نوشہرہ ورکاں ) ج: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تسبیحات کو انگلیوں پر گنو ۔ کیونکہ انگلیوں کو بلایا جائے گا ان سے پوچھا جائے گااور یہ بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ پر گنتے تھے۔[2] س: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ بھی اللہ کا ذکر کرنے بیٹھتے ہیں تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور سکینت ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں ۔[3] اس حدیث میں سکینت سے کیا مراد ہے؟(سہیل سلیم ، یونان) ج: سکینت سے مراد اللہ کی خاص مدد اور ایسی چیز ہے جس سے انسان کو اطمینان و سکون حاصل ہو۔ ۲۴/۶/۱۴۲۲ھ س: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے روز سورۂ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک
[1] مشکوٰۃ/کتاب الصلوٰۃ/باب الصلاۃ علی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وفضلھا۔ [2] ابو داؤد/المجلد الاوّل/کتاب الصلوٰۃ/باب التسبیح بالحصیٰ۔ [3] صحیح مسلم/کتاب الذکر والدعاء/باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر ح:۲۷۰۰