کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 745
(۲)حج مبرور سے جس میں رفث و فسوق نہ ہو تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں بشرطیکہ حج مبرور کرنے والا مؤمن ہو کافر یا مشرک نہ ہو ، حقوق اللہ اور حقوق العباد سے تعلق رکھنے والے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَجَّ لِلّٰہِ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ)) [1] [’’جو شخص اللہ کے لیے حج کرے پھر نہ کوئی گناہ کا کام اور فحش بات کرے تو وہ ایسا بے گناہ واپس ہو گا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو۔‘‘](متفق علیہ) (۳)توبہ و استغفار کے ساتھ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں خواہ وہ حقوق اللہ سے تعلق رکھنے والے ہوں خواہ حقوق العباد سے تعلق رکھنے والے حتی کہ اکبر الکبائر کفر اور شرک بھی توبہ و استغفار کے ساتھ معاف ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاoیُضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْفِیْہٖ مُھَانًاo إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولٓئِکَ یُبَدِّلُ ا للّٰه سَیِّئٰاتِھِمْ حَسَنَاتٍ وَکَانَ ا للّٰه غَفُوْرً رَّحِیْمًا o﴾[الفرقان:۷۵] [’’اور جو شخص ایسے کام کرے گا ان کی سزا پا کر رہے گا ۔ قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا کر دیا جائے گا اور ذلیل ہو کر اس میں ہمیشہ کے لیے پڑا رہے گا۔ ہاں جو شخص توبہ کر لے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے۔ تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘]نیزاللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْآ إِنْ یَّنْتَھُوْا یُغْفَرْ لَھُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ﴾ [الانفال:۳۸] [’’ان کافروں سے کہیے کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو ان کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘]بشرطیکہ توبہ واستغفار عند اللہ قبول ہو جائیں ، ہاں توبہ و استغفار کو حقوق العباد کے غصب کرنے کا حیلہ اور ذریعہ بنانا درست نہیں ، پوری کوشش کرے کہ دنیا میں حقوق العباد اد اکرکے اس دنیا سے رخصت ہو ، کسی بندے کا کوئی حق حتی الوسع اس کے ذمہ نہ رہے۔ (۴) ٹھیک ہے ، حقوق العباد کے زمرہ میں آتا ہے اور توبہ کرنے سے اس کا یہ جرم بھی معاف ہو گیا تھا۔ واللہ اعلم ۔ س: ایک آدمی بار بار گناہ کرتا ہے توبہ کرتا ہے ، پھر گناہ کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (قاسم بن سرور) ج: اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایک بندے نے بہت گناہ کیے اور کہا اے میرے رب
[1] صحیح بخاری,کتاب الحج/باب فضل الحج المبرور۔ صحیح مسلم /کتاب الحج/باب فضل الحج والعمرۃ۔