کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 740
س: عبادت میں حلاوت کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟ (۲).....تزکیہ نفس کے لیے خاص نسخہ تجویز فرمائیں ؟ (۳)…کیا صرف اسم ذات’’اللہ ‘‘ کا ذکر کیا جا سکتا ہے؟ (۴).....کیا صوفیہ کے اشغال اور لطائف کی دین میں گنجائش ہے؟ (۵).....نماز میں خشوع کیسے آ سکتا ہے؟ (حبیب زبیر ، وہاڑی) ج: عبادت کو درجہ احسان تک پہنچائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال :((مَا الْاِحْسَانُ))[احسان کیا ہے؟]کے جواب میں ارشاد فرمایا:((أَنْ تَعْبُدَ ا للّٰه کَأَنَّکَ تَرَاہُ ، فَإِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہٗ یَرَاکَ)) [1] [’’تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘] پھر بوقتِ عبادت اجر و ثواب کو دل و دماغ میں مستحضر رکھے ،نیز حلاوتِ ایمان والے تینوں اوصاف اپنے اندر پیدا کر لے۔ [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی مٹھاس اس کو نصیب ہو گی جس میں تین باتیں ہوں گی ۔ ایک یہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت اس کو سب سے زیادہ ہو ، دوسری یہ کہ صرف اللہ ہی کے لیے کسی سے دوستی رکھے ، تیسری یہ کہ دوبارہ کافر بننا اسے ایسا ہی ناگوار ہو جیسے آگ میں جھونکا جانا ہوتا ہے۔‘‘][2] (۲).....کتاب و سنت سے بڑھ کر تزکیہ نفس کے لیے نہ کوئی خاص نسخہ ہے اور نہ کوئی عام نسخہ۔ (۳).....کتاب و سنت میں وارد اذکار میں صرف اسم ذات’’اللہ ‘‘ کا ذکر کہیں نظر سے نہیں گزرا۔ (۴).....ان میں سے جو کتاب و سنت سے ثابت ہوں وہ درست ہیں ۔ (۵).....حلاوتِ عبادت والی مذکورہ بالا اشیاء کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں کا استحضار اللہ تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ مطلقہ کا یقین اور معاصی کی سزا نارِ جہنم کا استبصار۔ ۳/۱۱/۱۴۲۰ھ س: دعاء استخارہ دن کو ہو سکتی ہے ؟ اور اس سے نتیجہ کیسے اخذ کیا جائے؟ (محمد امجد ، آزاد کشمیر) ج: ہاں ! دن کے وقت بھی کر سکتے ہیں ، حدیث استخارہ میں ’’رکعتین من غیر الفریضۃ‘‘[3]فر ض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھ کر دعائے استخارہ کرنے کا ذکر ہے اور معلوم ہے نفل نماز دن کے وقت بھی ہے اور پڑھ سکتا ہے۔ رہا آپ کا فرمان’’ پھر اس سے نتیجہ کیسے اخذ کیا جائے؟ ‘‘ تو محترم! یہ اخذ نتیجہ والی بات آپ کے اور چند لوگوں کے ذہنوں میں ہی ہے حدیث استخارہ میں اس کی کوئی ضمانت نہیں ۔ آپ ایک دفعہ حدیث استخارہ کو اصل کتابوں میں پڑھ لیں مسئلہ صاف ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ
[1] صحیح بخاری/کتاب الایمان/باب سوال جبریل النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عن الایمان والاسلام والاحسان۔ [2] صحیح بخاری/کتاب الایمان/باب حلاوۃ الایمان۔ [3] بخاری؍کتاب التھجد؍باب ما جاء فی التطوع مثنیٰ مثنیٰ۔