کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 725
یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے سر تک نہ اٹھایا اور اللہ کی ہدایت کو جو میں دے کر بھیجا گیا ہوں قبول نہ کیا۔ ‘‘ ] [1] اس حدیث میں مذکور علم و ہدی میں قرآنِ مجید اور سنت و حدیث دونوں شامل ہیں تو ثابت ہوا قرآنِ مجید اور سنت و حدیث والی بارش مؤمن و کافر سب کے لیے ہے۔ جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہے تو ثابت ہوا آیت: ﴿وَإِذَا قُرِیَٔ الْـقُرْآنُ ط الخ﴾[الاعراف:۲۰۴] اور پورا قرآنِ مجید نیز ساری کی ساری سنت و حدیث مؤمن و کافر سب کے لیے نازل ہوئے ہیں ۔ سوال میں تو لکھا ہے: ’’ کسی صحیح حدیث سے ثابت کریں ۔ ‘‘ الخ ، جب کہ اس مطلوب کو قرآنِ مجید سے بھی ثابت کردیا گیا ہے اور صحیح حدیث سے بھی۔ والحمد للہ علی ذلک۔ باقی آیت: ﴿وَإِذَا قُرِیَٔ الْـقُرْآنُ ط الخ﴾[الاعراف:۲۰۴]میں قراء ت قرآن کے وقت استماع و انصات کا حکم ہے اس آیت کریمہ کی قراء ت قرآن کے وقت سرًا بھی قرآن وغیرہ نہ پڑھنے پر دلالت نہیں ہے نہ مطابقۃً ، نہ ہی تضمناً اور نہ ہی التزاماً۔ خواہ وہ مومنوں کے بارہ میں ہو خواہ کافروں کے بارہ میں ہو خواہ دونوں کے بارہ میں ہو۔ ہمارے نزدیک یہ آیت کریمہ بلکہ قرآنِ مجید کی تمام آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنن و احادیث مؤمنوں اور کافروں دونوں کے لیے نازل ہوئی ہیں ، جیسا کہ دلائل سے ثابت کیا جاچکا ہے۔ ۲۲ / ۳ / ۱۴۲۳ھ س: کیا قرآن سننے اور پڑھنے کا ثواب برابر ملتا ہے۔ اسی طرح کیا قرآن کا ترجمہ پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے یا عربی پڑھنے کا جبکہ بدقسمتی سے ہم عربی زبان کو جانتے اور سمجھتے نہیں ہیں ۔ (جاوید احمد) ج: قرآن پڑھنا، پڑھانا، سننا اور سنانا سب ثواب کے کام ہیں ان سب کا ثواب برابر ہے یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں ۔ معلوم ہونا چاہیے کہ قرآنِ مجید کا ترجمہ قرآن نہیں اس لیے اس کا ثواب ہے تو ضرور لیکن قرآنِ مجید والا اجرو ثواب نہیں ۔ خوش قسمتی سے آپ عربی کو جان اور سمجھ سکتے ہیں اور تھے ، مگر آپ نے اپنے اوقات انگریزی یا دیگر امور کی طرف لگائے رکھے۔ اب بھی ہمت کریں تھوڑی سی کوشش سے آپ عربی زبان سے واقفیت حاصل کرسکتے ہیں ۔ ۲۸ / ۲ / ۱۴۲۱ھ س: آپ کی ایک تقریر میں سورۂ زخرف آیت: (۸۱) کا ترجمہ یہ سنا تھا کہ اگر رحمن کی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے اس کا انکار کرنے والا ہوتا۔ جبکہ تمام قرآنِ پاک بمعہ سعودی عرب اس کا ترجمہ یہ ہے کہ اگر رحمن کی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا۔ کون سا ترجمہ صحیح ہے؟ واضح کریں ؟ (ماسٹر عبدالرؤف۳؍۱؍۲۱)
[1] صحیح بخاری ؍ کتاب العلم ؍ باب فضل من عَلِمَ وَعَلَّمَ