کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 724
(۲) .....’’ اور البتہ تحقیق ارادہ کیا اس عورت نے یوسف کا، اور اس (یوسف) نے ارادہ کیا اس عورت کا۔ اگر نہ ہوتی یہ بات کہ دیکھ لی تھی یوسف نے برہان اپنے رب کی (توارادے کا پختہ ہوجانا عجب نہ تھا۔) ‘‘ (حافظ آصف اقبال) ج: آپ نے آیت :﴿وَلَقَدْ ھَمَّتْ بِہٖ ط﴾ [یوسف:۲۴] کے دو ترجمے نقل فرمائے اور سوال فرمایا ان دونوں میں سے کون سا درست ہے؟ جواباً گزارش ہے درست تو دونوں ہی ہیں ۔ البتہ پہلا ترجمہ اس فقیر إلی اللہ الغنی کو زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ ۷ / ۶ / ۱۴۲۱ھ س: کسی صحیح حدیث سے ثابت کریں کہ آیت: ﴿وَإِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا ط الخ﴾ [الاعراف: ۲۰۴] [’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو ۔‘‘] کافروں کے بارے میں نازل ہوئی؟ (طارق ندیم ، اوکاڑوی) ج: اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا: ﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ أُنْزِلَ فِیْہِ القُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ ط [البقرۃ: ۱۸۵]﴾ [ ’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ ‘‘ ] لِلنَّاسِ میں مؤمن و کافر سب شامل ہیں ۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا o [الفرقان:۱]﴾ [ ’’ متبرک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ اہل عالم کے لیے ڈرانے والا بن جائے۔ ‘‘ ] میں بھی مؤمن و کافر سب شامل ہیں ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے۔ ابو موسیٰ أشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَثَلُ مَا بَعَثَنِیَ ا للّٰه بِہٖ مِنَ الْھُدٰی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ الْغَیْثِ الْکَثِیْرِ أَصَابَ أَرْضًا۔ إلی قولہ: وَمَثَلُ مَنْ لَمْ یَرْفَعْ بِذٰلِکَ رَأْسًا وَلَمْ یَقْبَلْ ھُدَی ا للّٰه الَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہٖ۔)) [ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہدایت اور علم مجھے دے کر بھیجا ہے اس کی مثال تیز بارش کی سی ہے جو زمین پر برسے پھر صاف اور عمدہ زمین تو پانی کو جذب کرلیتی ہے اور بہت ساگھاس اور سبزہ اگاتی ہے جبکہ سخت زمین پانی کو روکتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے لوگ خود بھی پیتے ہیں اور جانوروں کو بھی سیراب کرتے ہیں اور اس کے ذریعے کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں اور کچھ بارش ایسے حصے پر برسی جو صاف اور چٹیل میدان تھا وہ نہ تو پانی کو روکتا ہے اور نہ ہی سبزہ اگاتا ہے پس یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ کے دین میں سمجھ حاصل کی اور جو تعلیمات دے کر اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کیا ہے ان سے اسے فائدہ ہوا یعنی اس نے خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ اور