کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 718
سپرد کیے دیتا ہوں لیکن اس عہد اور اقرار پر کہ تم اس کی آمدنی سے وہ سب کام کرتے رہو گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورابو بکر رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں کرتے رہے اور جو کام میں اپنی حکومت کی ابتداء میں کرتا رہا۔ تم نے ( اس شرط کو قبول کر کے) درخواست کی کہ جائیدادیں ہم کو دے دیں ۔ میں نے اسی شرط پر دے دیں ۔ حاضرین( یعنی حضرت عثمان اور ان کے ساتھی) کہو میں نے یہ جائیدادیں اسی شرط پر ان کے حوالے کی ہیں یا نہیں ؟ انہوں نے کہا: بے شک اسی شرط پر تم نے دی ہیں ۔پھر حضرت عمر ، علی اور عباس رضی اللہ عنہم کی طرف مخاطب ہوئے۔ کہنے لگے: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، میں نے اسی شرط پر یہ جائیدادیں تم کو حوالہ کی ہیں یا نہیں ؟ انہوں نے کہا: بے شک ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر مجھ سے کس بات کا فیصلہ چاہتے ہو؟(کیا جائیداد کو تقسیم کرانا چاہتے ہو؟)قسم اس اللہ کی جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں ، میں تو اس کے سوا اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں ۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ اگر تم سے اس کا انتظام نہیں ہو سکتا تو پھر جائیداد میرے سپرد کر دو۔ میں اس کا انتظام دیکھ لوں گا۔‘‘][1] ۲:.....امام مہدی قرب قیامت تشریف لائیں گے پھر مسیح علیہ السلام کا نزول ہو گا ، دونوں مل کر دجال کا قلع قمع کریں گے ۔[2] ان شاء اللہ تعالیٰ۔ باقی بعد والی آپ کی بات درست نہیں ۔ واللہ اعلم ۔ ۲۹؍۵؍۱۴۲۲ھ ٭٭٭
[1] صحیح بخاری؍کتاب فرض الخمس؍باب فرض الخمس۔ [2] ترمذی؍ابواب الفتن؍باب ما جاء فی المھدی۔ مسلم؍کتاب الفتن و اشراط الساعۃ؍باب ذکر الدجال۔ مسلم؍کتاب الایمان؍باب بیان نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام۔