کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 703
بعد آپ فرماتے ہیں ’’ ہم نے کتابوں میں پڑھا ہے کہ آپ بیماری کی حالت میں فوت ہوئے ، یہ زہر کا قصہ کیا ہے ؟ حدیث کی روشنی میں تفصیل سے بیان کریں ۔‘‘ تو محترم غور فرمائیں ان دونوں باتوں میں کوئی منافاۃ و تعارض نہیں کیونکہ زہر سے انسان کو بیماری ہی لاحق ہوتی ہے ، صحیح بخاری ؍کتاب المغازی؍باب مرض النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم و وفاتہ میں ہے : ((قَالَتْ عَائِشَۃُ کَانَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ فِیْ مَرْضِہِ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ: یَا عَائِشَۃُ مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِیْ أَکَلْتُ بِخَیْبَرَ ، فَھٰذَا أَوَانُ وَجَدْتُّ اِنْقِطَاعَ أَبْھَرِیْ مِنْ ذٰلِکَ السُّمَّ))(۲؍۶۳۷) [’’عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں فرماتے ہیں کہ خیبر میں ( زہر آلود) لقمہ جو میں نے اپنے منہ میں رکھا تھا اس کی تکلیف آج بھی میں محسوس کرتا ہوں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری شہ رگ اس زہر کی تکلیف سے کٹ جائے گی۔‘‘] [ایک دن زینب نے جو سلام بن مشکم کی بیوی اور مرحب کی بھاوج تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چند صحابہ کے ساتھ دعوت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرط کرم سے قبول فرمایا۔ زینب نے کھانے میں زہر ملا دیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لقمہ کھا کر ہاتھ کھینچ لیا تھا لیکن حضرت بشر بن براء رضی اللہ عنہ نے پیٹ بھر کر کھایا اور زہر کے اثر سے بالآخر ہلاک ہو گئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو بلا کر پوچھا اس نے جرم کا اقبال کیا ۔ یہود نے کہا ہم نے اس لیے زہر دیا کہ اگر آپ پیغمبر ہیں تو زہر خود اثر نہ کرے گا اور پیغمبر نہیں ہیں تو ہم کو آپ کے ہاتھ سے نجات مل جائے گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیتے تھے اس بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب سے تعرض نہیں فرمایا ، لیکن جب دو تین دن بعد حضرت بشر رضی اللہ عنہ زہر کے اثر سے انتقال کر گئے تو وہ قصاص میں قتل کر دی گئی۔[سیرت النبیؐ از علامہ شبلی نعمانی ، جلد اوّل ص:۲۹۵] ۴؍۱۲؍۱۴۲۳ھ س:…نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آخری نماز پڑھائی تو کون سی رکعت میں اور کس رُکن میں شامل ہوئے تھے؟ (محمد بشیر ، بورے پیارے) ج:…احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز میں پہلی رکعت کے قیام ہی میں شامل ہو گئے تھے۔ [ہفتہ یا اتوار کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری میں کمی محسوس کی تو آپ نمازِ ظہر کے لیے دو آدمیوں کے سہارے پر نکلے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا شروع کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پیچھے نہ جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ابو بکر کے پہلو میں بٹھا دو ،پس