کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 700
لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ﴾[آل عمران:۳؍۵۹] [’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ہو بہو آدم کی مثال ہے جسے مٹی سے پیدا کر کے کہہ دیا کہ ہو جا ، پس وہ ہو گیا۔‘‘]ہر دو حدیث اور آیت میں لفظ خلق استعمال ہے کہ جو پیدا کرنے والے معنی رکھتا ہے لہٰذا ذرا وضاحت فرما دیں کہ یہ بات کہ اگر ان کو جنت میں پیدا کیا گیا تھا تو پھر وَفِیْہِ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ سے کون سا دخول مراد ہے یا اس کا مطلب کیا ہے؟ (عبداللہ ناصر ،پتو کی) ج:…آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اس بندہ فقیر الی اللہ الغنی نے آج تک کبھی نہیں کہاکہ آدم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی مخلوق نہیں آپ نے جو لکھا ہے ’’ آپ نے کہا تھا انہیں پیدا نہیں کیا گیا ‘‘ مجھے تو یاد نہیں اگر کہا بھی ہو تو یہ خطا ہے۔ ۲۴؍۱۱؍۱۴۲۵ھ س:…آپ سے میں نے کہا تھا کہ حضرت عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کے متعلق وضاحت مطلوب ہے۔ لہٰذا حوالہ جات درج ذیل ہیں : کتاب بدء الخلق ص:۱؍۴۵۹ ایک حدیث ہے۔ کتاب الانبیاء ص:۱؍۴۸۱ دو احادیث ہیں ۔ کتاب الانبیاء ص:۱؍۴۸۹ دو احادیث ہیں ۔ یہ حوالہ جات درسی بخاری کے ہیں ۔ نوٹ:.....ان احادیث میں موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی دو حلیے ثابت ہوتے ہیں ۔ اگر لغوی بحث ہو تو براہِ کرم کتاب کا حوالہ اور صفحہ نمبر بھی لکھ دیں ۔(خاور رشید ، لاہور) ج:…آپ نے مسیح عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ سے تعلق رکھنے والی احادیث کی صحیح بخاری سے نشاندہی فرمائی ہے ، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ، آمین یا رب العالمین۔ 1۔...کتاب بدء الخلق (۱؍۴۵۹) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں : ((وَرَأَیْتُ عِیْسٰی رَجُلًا مَربُوْعًا مَرْبُوْعَ الْخَلْقِ إِلَی الْحُمْرَۃِ وَالْبَیَاضِ سَبْطَ الرَّأْسِ))[’’میں نے عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا درمیانہ قد ، میانہ جسم ، رنگ سرخی اور سفیدی لیے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے۔‘‘] 2۔...کتاب الأنبیاء(۱؍۴۸۱) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں : ((ورَأَیْتُ عِیْسٰی فَإِذَا ھُوَ رَجُلٌ رَبْعَۃُ أَحْمَرُ کَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِیْمَاسٍ)) اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں الفاط ہیں : ((وَقَالَ : عِیْسٰی جَعْدٌ مَرْبُوْعٌ)) [اور میں نے عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا وہ میانہ قد اور نہایت سرخ و سفید رنگ والے تھے