کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 680
مصائب میں مبتلا کیے گئے تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَّا یُقَالُ لَکَ اِلاَّ مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ ط﴾ [فصلت:۴۳] ’’ تمہیں بھی وہی کہا جارہا ہے جو تم سے پہلے رسولوں کو کہا جاچکا ہے۔ ‘‘ اور ایک جگہ فرمایا: ﴿ وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ ط﴾ [الأنعام:۱۱۲] ’’ اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنائے ، انسان اور جن کے شیاطین سے۔‘‘ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا: ﴿ کَذٰلِکَ مَآ أَتَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ مِّنْ رَّسُولٍ إِلاَّ قَالُوْا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُوْنٌ o أَتَوَاصَوْا بِہٖ ج بَلْ ھُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ o﴾[الذاریات: ۵۲ ، ۵۳] ’’ اسی طرح جب ان سے پہلوں کے پاس رسول پہنچا تو انہوں نے اسے یا تو ساحر بتایا یا مجنون کہا، کیا ان سب نے آپس میں اس پر کوئی سمجھوتہ کرلیا ہے، بلکہ وہ سرکش قوم ہے۔ ‘‘ اس طرح اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی اور بتایا کہ گزشتہ انبیاء کرام کی زندگی میں آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَأْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ ط﴾ [البقرۃ:۲۱۴] ’’ کیا تم نے سمجھ رکھا ہے کہ جنت میں (اسی طرح) داخل ہوجاؤگے، جبکہ ابھی تم پر وہ حالات نہیں گزرے، جو پہلے لوگوں پر گزرے تھے۔ ‘‘ ایک اور جگہ پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ الٓمٓ o أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُتْرَکُوْٓا أَنْ یَقُولُوْائَامَنَّا وَھُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ o﴾ [العنکبوت:۱۔۲] ’’ کیا لوگوں نے سمجھ لیا ہے کہ انہیں ایمان کا دعویٰ کرنے کے بعد چھوڑ دیا جائے گا اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ أَوَلَیْسَ ا للّٰه بِأَعْلَمَ بِمَا فِیْ صُدُوْرِ الْعٰلَمِیْنَ o﴾ [العنکبوت:۱۰]