کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 676
جب وہ اپنے آپ مدافعت سے عاجز اور قاصر ہوجاتے ہیں اور ان کی نصرت اور مدافعت سے وہ فتحیاب ہوتے ہیں ۔ اگر ایسا نہ ہوتو دشمن انہیں تباہ و برباد کر ڈالیں گے۔ یہ مدافعت ان کے ایمان و یقین کے مطابق ہوتی ہے۔ اگر ایمان قوی ہوگا، تو مدافعت بھی قوی ہوگی۔ اس میں جو بھلائی پائے تو چاہیے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کرے اور جو بھلائی کے علاوہ کچھ اور دیکھے تو صرف اپنے آپ کو ملامت کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا کہ اس کے راستے میں جہاد کرنے کا حق ادا کریں ، جس طرح کہ ان کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور اس کی صورت یہ ہے کہ اطاعت کریں ، نافرمانی نہ کریں ۔ اسے یاد کریں ، فراموش نہ کریں ۔ اس کا شکریہ ادا کریں ، ناشکری نہ کریں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کا یہ حق ہے کہ بندہ اپنے نفس سے جہاد کرے، تاکہ اس کا قلب، زبان اور تمام جوارح اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہوجائیں ، بلکہ ہمہ تن اللہ تعالیٰ کا ہوجائے اور اپنی ذات کا نہ رہے۔ شیطان کے ساتھ جہاد کی صورت یہ ہے کہ اس کے وعدے کی تکذیب کی جائے۔ اس کے حکم کی نافرمانی کی جائے۔ کیونکہ وہ جھوٹی امیدیں دلاتا اور غلط تمنائیں دکھاتا ہے، محتاجی کی طرف لے جاتا ہے، اور خواہشات کی پیروی کراتا ہے۔ بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور ہدایت و ایمانی اخلاقیات سے منع کرتاہے۔ چنانچہ ان دونوں جہادوں سے بندے کے اندر ایک قوت و ہمت پیدا ہوجائے گی، جس کے ذریعہ وہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ قلبی، لسانی ، مالی اور جسمانی جہاد کرسکے گا، جس کا مقصد اعلاء کلمۃ اللہ ہوگا۔ جہاد فی سبیل اللہ کے سلسلہ میں سلف صالحین کی مختلف تعبیرات اور توضیحات وارد ہوئی ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جہاد نام ہے، پوری قوت صرف کردینے کا۔ اللہ جل شانہ کے متعلق کسی طرح کی ملامت سے خائف نہ ہو۔ حضرت عبداللہ ابن مبارک فرماتے ہیں کہ نفس اور خواہشات کے ساتھ مقابلے کا نام جہاد ہے۔ اس لیے ان لوگوں کی رائے درست نہیں جو یہ کہتے ہیں کہ وہ دونوں آیتیں جن میں جہاد اور تقویٰ کے سلسلہ میں ’’ حق تقاتہ‘‘و ’’حق جہادہ ‘‘ مذکورہ ہے ، منسوخ ہیں ۔ کیونکہ بندہ ضعیف اس کا پورا پورا حق ادا نہیں کرسکتا، لیکن اس کی تردید میں کہتے ہیں کہ کما حقہ تقویٰ اور جہاد کرنے کی طاقت ہر شخص کے اندر موجود ہے۔ بندوں کے حالات کے مختلف ہونے سے بھی اس میں اختلاف ہوتا ہے۔ غور کریں کہ کس طرح اس حکم کے بعد یہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿ ھُوَ اجْتَبٰکُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ ج﴾ [الحج:۷۸]