کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 67
سکیں ۔ اس تجربے سے لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ مخلوقات سابقہ موجود مخلوقات کے ذریعے وجود میں آتی ہیں اور اس میں فطرت کا کو ئی کردار نہیں ہوتا ، جیسا کہ جاہل و نادان ملحدین کا خیال ہے۔ اے میرے مسلمان بھائی! اس میں تعجب یا حیرانگی کی کوئی بات نہیں ۔ ملحدین کے متعدد راہنما و پیشوا صحیح اور حق بات کو اسی ( ۸۰) سال سے زیادہ عرصے سے جانتے ہیں ، اس کے باوجود دور جدید کی جاہلیت اور الحاد کو پھیلانے اور عوام تک پہنچانے پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ اس لیے کہ الحاد اور جہالت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ نصرانیوں کا گمراہ کن پروپیگنڈہ اور اس کا جواب: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر اٹھا کر دشمنوں کی سازش سے محفوظ فرما دیا تو عیسائی علماء رومن کیتھولک سٹیٹ کی سختیوں کا شکار ہو گئے۔ نتیجتاً ان کی بڑی تعداد روپوش ہو گئی اور جو ہاتھ لگے وہ قتل ہو گئے ، انجام کار عیسائیوں میں جہالت عام ہو گئی ، حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ انجیل بھی گم ہو گئی۔ اس کے بعد علماء نصاریٰ نے از خود اناجیل تالیف کیں اور ہر مولف نے انجیل پر اپنا نام لکھا جو کہ دوسری انجیلوں سے مختلف ہوتی تھی۔ اس طرح عیسائیوں کے ہاں متعدد اناجیل تصنیف ہو گئیں ، مثلاً ،انجیل متی، انجیل یوحنا،انجیل مرقص، انجیل لوقا، انجیل برناباس۔ اس طرح تالیف ہوتے ہوتے اناجیل کی تعداد ستر سے زیادہ ہو گئی۔ اس کے بعد ایک عیسائی کنونشن میں چار انجیلوں کو قابل اعتماد قرار دیا گیا، باقی سب کو جلا دیا گیا اور انہوں نے یہ عقیدہ اختیار کر لیا کہ تین خداؤں میں سے ایک خدا اللہ تعالیٰ ہے اور حضرت عیسیٰ اللہ کا بیٹا ہے۔( اللہ تعالیٰ ان کی ایسی تمام ہفوات سے بری اور بزرگ و بالا ہے) ایک وقت گزرنے کے بعد عیسائی کہنے لگے کہ بلاشبہ اللہ تو ایک ہی ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنے عقیدے کی ایسی ایسی تفسیریں کرنے لگے جسے عقل کسی طرح قبول نہیں کر سکتی۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تو ایک ہی ہے مگر وہ بیک وقت تین ہستیوں میں سمویا ہوا ہے۔ علامہ البوصیری نے اپنے قیصدے میں عیسائیوں کی کیا خوب خبر لی ہے: ’’انہوں نے تین خداؤں کو ایک بنا ڈالا ،اگر وہ ہدایت یافتہ ہوتے تو زیادہ کو تھوڑا تو نہ بناتے ۔‘‘ عیسائیوں کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ ( عیسیٰ علیہ السلام) تو سولی پر چڑھ کر مر گیا جب کہ وہ یہ اعتقاد بھی رکھتے ہیں کہ فرشتوں کو موت نہیں آتی، اور یہ کہ یہودیوں نے اور حکومت روم نے مل کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر ڈالا اور اپنی انجیلوں میں اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ واقعہ صلیب کے بعد کچھ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ دیکھا