کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 661
اس کی سند میں عاصم بن عبید اللہ بن عاصم بن عمر بن خطاب نامی ایک راوی ہیں جنہیں ضعیف گردانا جاتا ہے مگر صحیح و درست بات یہ ہے کہ ان کی حدیث حسن درجہ سے کم نہیں ہوتی۔ جیسا کہ ان کے متعلق اہل علم اور اہل فن کے اقوال سے واضح ہوتا ہے ۔ س: کیا نومولود کے کان میں اذان کہنے والی روایات صحیح ہیں ؟ مولانا مبشر ربانی نے غزوہ میں فرمایا تین روایات جو پیش کی جاتی ہیں تقریباً تمام محدثین کے ہاں ضعیف اور ناقابل حجت ہیں ۔ امام بخاری نے منکر الحدیث قرار دیا ہے ، ایک ابو رافع سے مروی ، دوسری حسین بن علی سے اور تیسری ابن عباس سے مروی ہے ۔ ان تینوں میں سے ایک روایت بھی قابل حجت نہیں ۔ اس روایت کو حسن قرار دینے والوں نے زیادہ اعتماد شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ پر کیا ہے کہ انہوں نے اُسے ارواء الغلیل اور سلسلہ ضعیفہ کے اندر حسن قرار دیا ہے حالانکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس موقف سے رجوع کر چکے ہیں ؟(عبدالرؤف) ج: امام ترمذی نے اس حدیث کو ’’حسن صحیح‘‘ قرار دیا ہے ۔[1] اس حدیث کو حسن قرار دینے والے شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ پر اعتماد نہیں کرتے اُصول پر اعتماد کرتے ہیں ۔ ٭٭٭
[1] ترمذی؍ابواب الاضاحی؍باب فی الاذان فی اذن المولود۔