کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 660
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَعَ الْغُلَامِ عَقِیْقَۃٌ ، فَأَھْرِیْقُوْا عَنْہُ دَمًا ، وَأَمِیْطُوْا عَنْہُ الْأَذٰی)) [1] [’’ہر بچے کے ساتھ عقیقہ ہے تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے تکلیف دہ چیزوں کو دور کر و۔‘‘ ] اور تیسری دلیل نمبر ۲ میں بیان شدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول : ((عن الغلام شاتان)) ان دلائل کو وجوب سے ندب کی طرف پھیرنے والا کوئی قرینہ صارفہ موجود نہیں ۔ عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ کی حدیث میں لفظ ’’ فأحب أن ینسک عنہ‘‘ قرینہ صارفہ نہیں کیونکہ فرض بھی محبوب بلکہ احب ہوتا ہے۔ واللہ اعلم ۹؍۸؍۱۴۲۳ھ س: کیا عقیقہ واجب ہے اگر استطاعت نہ ہو تو کیا بعد میں کیا جا سکتا ہے؟ (محمد امجد آزاد کشمیر) ج: ہاں عقیقہ واجب و فرض ہے کسی وجہ سے ساتویں دن نہ کر سکے تو بعد میں بھی کر سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اَلْغُلَامُ مُرْتَھَنُّ بِعَقِیْقَتِہٖ))[2] [’’لڑکا اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے۔‘‘] ۱۲؍۵؍۱۴۲۱ھ س: کیا کوئی کسی دوسرے کا عقیقہ کر سکتا ہے جیسے چچا بھتیجے کا نانا نواسے کا یا صرف والدین پر ہی ضروری ہے ، نیز کوئی اپنا عقیقہ خود کر سکتا ہے اگر نہ بھی کرے تو اس میں گناہ گار تو نہیں ہو گا۔ (عبدالستار، نارووال) ج: بچے کا عقیقہ والدین پر فرض ہے کوئی دوسرا بھی بچے کے والد کی طرف سے کر سکتا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کا عقیقہ خود کر دیا تھا۔[3] ۲۱؍۲؍۱۴۲۴ھ س: مولانا آپ کے شاگرد رشید جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب نے لکھا ہے کہ بچہ کے کان میں اذان اور تکبیر کہنے والی حدیث ضعیف ہے کیا واقعی ایسا ہے اور اگر ایسا ہے تو بچہ کے کان میں اذان اور تکبیر نہ کہی جائے تو کیا کوئی حرج ہے کہ نہیں ؟ (قاری محمد یعقوب) ج: مشکاۃ میں ہے: ((قال : رأیْت رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم أذن فی أذن الحسن بن علی حین ولدتہ فاطمۃ بالصلاۃ(رواہ الترمذی، و أبو داؤد، وقال الترمذی،ھذا حدیث حسن صحیح؍باب العقیقۃ، الفصل الثانی))) [4] [’’ابو رافع سے ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حسن رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ کے کانمیں نماز والی اذان کہی جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا۔‘‘]
[1] بخاری؍کتاب العقیقۃ؍باب اماطۃ الأذی عن الصبی۔ ترمذی؍ابواب الاضاحی؍باب فی العقیقۃ۔ [2] ترمذی؍ابواب الأضاحی؍باب ما جاء فی العقیقۃ۔ [3] النسائی؍کتاب العقیقۃ۔باب کم یعق عن الجاریۃ [4] ابو داؤد؍کتاب الأدب ؍باب فی المولود یؤذن فی اذنہ۔ ترمذی؍ابواب الاضاحی؍باب الأذان فی اذن المولود