کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 66
ہے کہ : ﴿ یٰٓأَ یُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ ط إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ ا للّٰه لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ ط وَإِنْ یَّسْلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لاَّ یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ط ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ o مَا قَدَرُوا ا للّٰه حَقَّ قَدْرِہٖ ط إِنَّ ا للّٰه لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ o﴾ [الحج:۷۳ ، ۷۴] ’’لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے غور سے سنو، جن معبودوں کو تم خداکو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے، بلکہ مکھی اگر ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے، مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جا رہی ہے وہ بھی کمزور ۔ ان لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی، جیسا کہ اسے پہچاننے کا حق ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔‘‘ ایک شبہ اور اس کا جواب: منکرین خدا کی ایک جماعت کا خیال ہے بلکہ ایمان ہے کہ فطرت نے ساری کائنات کو پیدا کیا ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ یہ مشاہدہ ہے کہ انسان یا حیوان کی گندگی سے کیڑے خود بخود پیدا ہو جاتے ہیں ۔ یقیناسائنس بہت ترقی کر چکی ہے اور لوگوں کو بہت سارے حقائق کا علم ہو چکا ہے ۔امر واقعہ یہ ہے کہ گندگی یا کوڑے کرکٹ میں جو کیڑا پیدا ہوتا ہے وہ اس چھوٹے سے انڈے سے برآمد ہوتا ہے جسے آنکھ از خود نہیں دیکھ سکتی بلکہ اسے مائیکرو سکوپ یا کسی دوسرے آلہ کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح ملحدین کا شبہ از خود ختم ہو جاتا ہے۔ ملحدین اپنا دوسرا شبہ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ: یہ صحیح ہے کہ ایک کیڑا دوسرے پچھلے کیڑے کی وجہ سے پیدا ہوا اور اس کا ذریعہ وہ باریک سا انڈہ ہے جسے ہم دیکھ بھی نہیں سکتے۔ چلیے یہ تو مانیے کہ جن جراثیم نے آ کر کھانے کو خراب کیا ہے وہ جراثیم فطرت کی پیداوار ہیں او رسابقہ جراثیم کے ذریعے پیدا نہیں ہوئے۔ اس شبہ کو بھی آج سے اسی(۸۰) سال سے زیادہ عرصہ پہلے علمی طور پر غلط ثابت کیا جاچکا ہے، جب عملی تجربہ کرنے والوں نے کھانے کو بغیر بدبو اور خرابی کے عرصہ دراز تک محفوظ کرنے کا تجربہ کیا ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ کھانے کو مضبوط برتن میں اچھی طرح بند کر دیا جائے ، حرارت یا شعاعوں کے ذریعے سے اس میں موجود جراثیم کو ختم کر دیا جائے اور اسے اس طرح ہوا بند ()کر دیا جائے کہ ہوا کے ذریعے وہاں جراثیم نہ آ