کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 654
جنہوں نے قربانی نہیں کرنی ان پر یہ پابندی نہیں وہ چاہے حجامت بنوائیں چاہے نہ بنوائیں ۔ البتہ ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ میرے پاس دودھ دینے والا جانور ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجامت بنوالے یہ تیری پوری قربانی ہے ۔ یہ روایت حسن درجہ کی ہے۔ [1] جس گھر نے قربانی کرنی ہے اس گھر کے تمام افراد پر حجامت نہ بنوانے کی پابندی ہے۔۲۰؍۱۳؍۱۴۲۲ھ س: کیا مقروض قربانی کر سکتا ہے؟ ۲۔آج کل ایک چیز دیکھنے میں آئی ہے کہ لوگ قربانی کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ایک قربانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے اور باقی اپنی ہیں ۔ نوافل پڑھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اتنے نفل میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پڑھے ہیں کیا ایسا درست ہے؟ (محمد امجد ، میر پور) ج: استطاعت ہو تو کر سکتا ہے۔ ۲۔کسی آیت یا صحیح حدیث میں یہ چیز کہیں نہیں آئی۔ ۱۲؍۵؍۱۴۲۱ھ س: میت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ (ظفر اقبال ، نارووال) ج: زندہ اگر صاحب استطاعت ہے تو اس پر قربانی فرض ہے جبکہ میت مکلف نہیں ، پھر میت کی طرف سے قربانی کی کوئی خاص دلیل بھی موجود نہیں چنانچہ محدث مبارکپوری نے لکھا ہے اکیلی میت کی طرف سے برسبیل انفراد قربانی کی کوئی صحیح مرفوع حدیث مجھے نہیں ملی ، دیکھئے : مرعاۃ المفاتیح اور تحفۃ الاحوذی ابواب الاضاحی باب فی الاضحیۃ بکبشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اپنی طرف سے قربانی کرنے کی وصیت والی روایت پیش کی جاتی ہے مگر وہ کمزور ہے ۔ اس کی سند میں شریک بن عبداللہ نخعی بوجہ کثرت غلط اور ان کے شیخ ابو الحسناء بوجہ جہالت کمزور ہیں ہاں میت کی طرف سے صدقہ درست ہے خواہ جانور کا ہی ہو۔ ۲۰؍۱۲؍۱۴۲۲ھ س: کیا فوت شدہ کی طرف سے قربانی دینا جائز ہے؟ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمیشہ دو مینڈھے ذبح کیا کرتے تھے ، ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں آپ کی طرف سے قربانی کیا کروں ۔ سو اس کی تعمیل میں قربانی دیتا ہوں ۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ ۲۔ اور امام ترمذی نے عبداللہ بن مبارک کا قول نقل کیا ہے۔ ان کے نزدیک میت کی طرف سے قربانی دینا جائز
[1] ابو داؤد؍کتاب الضحایا؍باب فی ایجاب الاضاحی۔