کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 653
غیبت کرے۔‘‘]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ)) [1] [’’گمان سے بچو بے شک گمان بہت جھوٹی بات ہے۔‘‘] تو حسن ظن کا تقاضا ہے کہ اہل اسلام کی کمائی کو حلال سمجھا جائے اس لیے کسی صاحب کے اعلان کرنے پہ اہل اسلام قربانی میں شرکت کی خاطر پیسہ جمع کرواتے ہیں تو وہ پیسے قبول کر لیے جائیں خواہ مخواہ بد گمانی میں مبتلا نہ ہوں ۔ ہاں جس کے متعلق علم و یقین ہو کہ اس کی کمائی حلال نہیں حرام ہے تو اس کو قربانی میں شریک نہ بنائیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَ مِمَّآ اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ﴾ [البقرۃ:۲۶۷] [’’اے ایمان والو! جو کچھ تم نے کمایا اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے اس میں سے اچھی چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور کوئی ردی چیز خرچ کرنے کا قصد نہ کرو حالانکہ وہی چیز اگر کوئی شخص تمہیں دے تو تم ہر گز قبول نہ کرو الا یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ۔‘‘] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ ا للّٰه طَیِّبٌ وَلَا یَقْبَلُ إِلاَّ الطَّیِّبَ)) [’’بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیز ہ چیز ہی قبول کرتا ہے۔‘‘][2] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ [المائدۃ] [’’اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘] ۳؍۱؍۱۴۲۱ھ س: سنا ہے جس آدمی میں قربانی کی استطاعت نہ ہو وہ چاند دیکھنے کے بعد ناخن اور بال نہ کٹوائے اور عید کی نماز پڑھ کر کٹوائے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا اور کیا یہ پابندی تمام گھر والوں کے لیے ہے یا صرف ایک آدمی کے لیے ہے؟ (ظفر اقبال ، نارووال) ج: چاند دیکھ کر قربانی کرنے تک حجامت نہ بنوانے کی پابندی قربانی کرنے والوں پر ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِذَا رَاَیْتُمْ ھِلَالَ ذِی الْحِجَّۃِ وَاَرَادَ اَحَدُکُمْ اَنْ یُّضَحِّیَ فَلْیُمْسِکْ عَنْ شعرِہٖ وَاَظفَارِہٖ))[3] [’’جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی قربانی کرنا چاہے تو اپنے بال اور ناخن یونہی رہنے دے۔‘‘]
[1] صحیح بخاری؍کتاب الأدب ؍باب یا ایھا الذین آمنوا اجتنبوا کثیرا من الظن إن بعض الظنّ اثم۔ [2] رواہ مسلم؍مشکوۃ؍کتاب البیوع؍باب الکسب والطلب الحلال۔ [3] صحیح مسلم؍کتاب الاضاحی؍باب نہی من دخل علیہ عشر ذی الحجۃ وھو یرید التضحیۃ ان یاخذ من شعرہ وأظفارہ شیئاً۔