کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 650
لیا اس کے بعد انہوں نے کبھی مطالبہ نہ کیا۔ دیکھئے قرآن مجید میں ہے : ﴿وَمَنْ یَّعْصِ ا للّٰه وَرَسُوْلَہٗ فَـإِنَّ لَہٗ نَارَ جَھَنَّمَ خَالِدِیْنَ فِیْھَا أَبَدًا﴾[الجن:۲۳] [ ’’ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے ۔ اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ ] قرآن مجید میں ہی ہے: ﴿وَعَصیٰٓ آدَمُ رَبَّہٗ فَغَویٰ﴾ [طٰہٰ : ۱۲۱] [ ’’ اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی لہٰذا وہ بھٹک گئے۔‘‘ ] تو اب ان دونوں آیتوں کو دیکھ کر کوئی آدم علیہ السلام پر فتوے داغنے شروع کر دے اور ان کی توبہ و مغفرت والی آیات و احادیث کو نظر انداز کر دے تو کیا وہ حق پر ہو گا؟ نہیں !ہر گز نہیں ! بالکل اسی طرح فاطمہ ، علی اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں توبہ و استغفار اور عفو و مغفرت والی آیات و احادیث کو نظر انداز کرنے والا بھی حق و انصاف پر نہیں ۔ س: وراثت کی تقسیم کے اصولوں کے متعلق کوئی کتاب اُردو میں ہو تو اس کا نام تحریر فرما دیں ۔ (محمد صارم سیف اللہ) ج: ’’فقہ المواریث‘‘کا اُردو ترجمہ ’’تفہیم المواریث ‘‘ از مولانا محمد فاروق اصغر صارم ۔ حفظہ اللہ تبارک و تعالیٰ ۲۴؍۴؍۱۴۲۴ھ س: اگر ایک لڑکا یا لڑکی بالغ اپنے والد کی وفات سے ’’پہلے ‘‘فوت ہو جائے تو کیا فوت شدہ لڑکی یا لڑکے کو اپنے والد کی وراثت میں سے حصہ ملے گا یا نہیں ؟ لڑکی یا لڑکے پہلے اور باپ ان سے تقریباً پانچ (۵)سال بعد فوت ہوا ہے ۔ اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں ۔ (عبدالقیوم ، سیالکوٹ) ج: میت کے وارثوں سے جو وارث بھی .....خواہ لڑکی ہو خواہ لڑکا خواہ کوئی اور.....میت مورث کی وفات سے پہلے فوت ہو جائے ، وہ خود اپنے مورث میت کا وارث نہیں بنتا۔ رہی اس کی اولاد تو وہ بعض صورتوں میں اپنے ماں باپ کے مورث میت کی وارث ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وارث نہیں ہوتی۔ واقعاتی صورتوں کے سامنے آنے پر ہی بتایا جا سکتا ہے وہ کن صورتوں میں شامل ہے؟ واللہ اعلم ۸؍۷؍۱۴۲۱ھ س: کیا مسلمان کسی اہل کتاب کا وارث ہو سکتا ہے؟ (محمد حسین ، عبدالصمد) ج: نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (( لَا یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ ، وَلَا الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ)) [’’مسلمان وارث نہیں ہو گا کافر کا اور کافر وارث نہیں بنے گا مسلمان کا۔‘‘ ] [1] ۱۷؍۱۰؍۱۴۲۲ھ س: ایک آدمی فوت ہوا جس کا نام محمود ہے اس کی بیوی عطیہ اور ایک بیٹی تنزیلہ ہے ۔ باپ عبدالغفار
[1] صحیح بخاری؍کتاب الفرائض؍باب لا یرث المسلم الکافر ولا الکافر المسلم۔ مسلم؍کتاب الفرائض؍باب لا یرث المسلم الکافر۔ ترمذی؍کتاب الفرائض؍باب ما جاء فی ابطال المیراث بین المسلم والکافر۔ ابن ماجہ؍کتاب الفرائض ؍باب میراث اھل الاسلام من اھل الشرک