کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 648
س: ایک لڑکے کا نکاح ہوا لیکن رخصتی سے پہلے لڑکا فوت ہو گیا کیا لڑکی لڑکے کی وراثت کی حقدار ہے اور اگر لڑکی آگے کہیں نکاح کر لیتی ہے تو پھر بھی لڑکی وراثت میں حقدار ہے یا نہیں ؟ (ظفر اقبال) ج: صورتِ مسؤلہ میں عورت اس فوت ہونے والے کی بیوی ہے کیونکہ نکاح ہو چکا ہے۔ رخصتی خواہ نہیں ہوئی کیونکہ بیوی بننے کے لیے نکاح اسلامی ضروری ہے نہ کہ رخصتی ۔ تو اب یہ بیوی وفات خاوند والی عدت بھی گزارے گی اور فوت ہونے والے خاوند کی وارث بھی بنے گی۔ خواہ اس کا عدت گزارنے کے بعد کہیں آگے نکاح ہو چکا ہے پھر بھی وارث ہے۔ ۵؍۱۱؍۱۴۲۰ھ س: ایک عورت ہے خاوند سے پندرہ سال سے باغی ہے اور اس کے والدین کو بیس سال گزر چکے ہیں کہ فوت ہو چکے ہیں ۔ عورت کو پانچ ایکڑ زمین ورثہ میں ملی ہے اور عورت والدین کے گاؤں اور ان کے مکان میں رہائش پذیر ہے ۔ دو بچیاں اور دو لڑکے ہیں ۔ سب جوان ہیں وہ بھی عورت کے پاس ہیں ،عورت خاوند کو کہتی ہے ہمارے پاس آئیں لڑکیوں کی شادی کریں اور لڑکوں کی بھی۔ اور خاوند کہتا ہے کہ تم میرے پاس آ جاؤ میں سب کی شادی کر دیتا ہوں اور رشتہ داروں نے بھی بہت دفعہ اس عورت کو سمجھایا کہ تیرا خاوند ٹھیک کہتا ہے اس کی اولاد ہے ان کی زندگی کیوں خراب کر رہی ہو؟ لیکن اولاد بھی اپنی ماں کا ہی کہنا مانتی ہے اور دو تین دفعہ اولاد اور ماں نے خاوند کے قتل کا پروگرام بنایا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت و کرم سے بچایا ہے ۔ خاوند توحید پرست ہے عورت اور اولاد مشرکانہ عقیدہ رکھتے ہیں ۔ بہت بڑے مشرک ہیں ۔ قران و احادیث سے اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں کہ کیا خاوند کی جائیداد کے وہ لڑکیاں اور لڑکے یا عورت وارث ہو سکتے ہیں اگر باپ اولاد کا حق کسی اپنے بھتیجے کو کچھ دے دے اور اولاد و بیوی کو جائیدادسے محروم کر دے تو مجرم ہے یا نہیں ؟ ج: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْ کَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًاo﴾ [النساء:۷] [’’ماں باپ اور خویش و اقارب کے ترکہ میں مردوں کا حصہ بھی ہے اور عورتوں کا بھی ، خواہ وہ مال کم ہو یا زیادہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے۔‘‘ ] ایک مقام پر ہے: ﴿فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ﴾ [النساء:۱۱][ ’’یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں ۔‘‘ ] پھر اللہ تعالیٰ میراث و ترکہ کی تقسیم تفصیل سے بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ﴿وَمَنْ یَّعْصِ ا للّٰه وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ﴾[النساء:۱۴][ ’’ اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے اور اس کی مقررہ حدوں