کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 640
۲۵( +۱۲( = ۵۱ کنال ان کے باپ (اول میت عورت) کے خاوند کو ملیں گی کیونکہ بھائی باپ کی موجودگی میں وارث نہیں بنتا محجوب بجب حرمان ہوتا ہے۔ تو خاوند کو اپنی بیوی کے ترکہ سے ۲۵( کنال اور فوت شدہ بیٹے اور بیٹیوں کا حصہ ۵۱ کنال = ۷۶( کنال ملیں گی اور زندہ ایک بیٹے کو ماں کے ترکہ سے ۲۵( کنال ملیں گی۔ ۳:…نہیں کتاب و سنت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔ واللہ اعلم ۳۰؍۱۲؍۱۴۲۳ھ س: مسئلہ یہ ہے کہ میرے بڑے بھائی عنایت اللہ ولد خوشی محمد قضائے الٰہی سے یکم مارچ ۲۰۰۲ء کو وفات پا گئے اور اُن کے ورثاء میں اُن کے والدین ، بیوہ اور دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ۔ اُن کی متروکہ رقم پانچ لاکھ بتیس ہزار پانچ سو ستتر (۵۳۲۵۷۷)روپے ہے ۔ آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں مذکورہ بالا وارثوں کا حصہ علیحدہ علیحدہ نکال کر بتا دیں ۔ (سیف اللہ، پیپلز کالونی ، گوجرانوالہ) ج: آپ کے وفات پانے والے بھائی صاحب کی اولاد ہے اس لیے والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملے گا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلِأَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِنْ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ﴾[النساء:۴؍۱۱] [’’اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر اس (میت) کی اولاد ہو۔‘‘ ] اور بیوہ بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَإِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ﴾ [النساء:۴؍۱۲] [ ’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ ‘‘ ]اور دو بیٹے اور دو بیٹیوں کو باقی لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ کے حساب سے ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿یُوْصِیْکُمُ ا للّٰه فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ [النساء:۴؍۱۱] [’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘ ] بھائی صاحب کا ترکہ ۵۳۲۵۷۷ روپے ہے اس لیے والدین میں سے ہر ایک کا حصہ ۸۳؍۸۸۷۶۲ ، ہر بیٹے کا حصہ ۷۴؍۹۶۱۵۹، ہر بیٹی کا حصہ ۸۷؍۴۸۰۷۹ اور ان کی بیگم کا حصہ ۱۲؍۶۶۵۷۲ روپے بنتا ہے۔ مسئلہ کی صورت مندرجہ ذیل ہے: اصل=۲۴×۶ تصحیح = ۱۴۴ ترکہ = ۵۳۲۵۷۷ والد والدہ دو بیٹے دو بیٹیاں بیوی از اصل = ۴ ۴ ۱۳ ۱۳ ۳