کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 64
﴿ مَا اتَّخَذَ ا للّٰه مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا کَانَ مَعَہٗ مِنْ إِلٰہٍ اِذًا لَّذَھَبَ کُلُّ اِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ ط سُبْحٰنَ ا للّٰه عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾[المؤمنون:۹۱] ’’اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا اور کوئی دوسرا خدا اس کے ساتھ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہو جاتا اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ۔ پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿قُلْ ھُوَ ا للّٰه اَحَدٌ oاَللّٰہُ الصَُّمَدُ o لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo﴾ [الاخلاص:۱،۳ ] کہو وہ اللہ ہے،یکتا۔ اللہ سب سے بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں ۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد۔‘‘ اگر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کائنات میں دوسرے خدا بھی ہوتے تو نظام کائنات چلانے میں جھگڑا ہو جاتا۔ اس صورت میں زمین و آسمان فساد سے بھرجاتے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَوْکَانَ فِیْھِمَآ اَلِھَۃٌ اِلاَّ ا للّٰه لَفَسَدَتَا ج فَسُبْحٰنَ ا للّٰه رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ o﴾ [ الانبیاء:۲۲] ’’اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دوسرے خدا بھی ہوتے تو ( زمین وآسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا۔ پس پاک ہے اللہ رب العرش ، ان باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں ۔‘‘ ایسی صاحب ِ صفات ہستی کون ہے؟: سابقہ گفتگو سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر ہم اپنے ارد گرد مخلوقات اور کائنات پر غور کریں تو ایک ایک چیز گواہی دے رہی ہے کہ ان مخلوقات کو پیدا کرنے والی صرف وہی ذات ہے جس کی صفات یوں ہیں : الخَالِق،الحَیُّ، الدَّائِم ، العَلِیم ،الحَکِیم، الخَبِیر، الرَّزَّاق، الھَادِی، الحَافِظ، المُصَوِّر، الرَّحِیم، القوِیُّ، القادِر، المُھَیْمِنُ، الوَاحِد، الْاَحَد۔ جس طرح ساری کائنات ان حقائق اور صفات باری تعالیٰ کی شہادت دے رہی ہے تو ساری کائنات کے ساتھ ہمنوا ہوکر ایک مسلمان بھی یہی شہادت علم و یقین کے ساتھ دے رہا ہے اور صبح و شام اقرار کرتا ہے: