کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 639
نوازے۔ آمین یا رب العالمین ۱۵؍۴؍۱۴۲۴ھ س: ایک عورت کا انتقال ہو گیا اور اس کے وارث یہ ہیں : دو بیٹے ، دو بیٹیاں اور خاوند۔ اور عورت کی جائیداد صرف زمین ہے۔ زمین ۱۰۲ کنال ہے لیکن تقسیم سے پہلے ہی ایک بیٹا اور دو بیٹیاں (بغیر نکاح کے)ان کا انتقال ہو گیا ہے اب جائیداد کس طرح تقسیم ہو گی۔؟ ۲:.....جو ایک بیٹا اور دو بیٹیوں کا انتقال ہو ا ہے اس کا وارث کون ہو گا؟ ۳:.....کیا اس عورت(جو فوت ہو گئی ہے)کا خاوند اپنی دوسری بیوی سے ہونے والے بچوں کو پہلی بیوی (جو فوت ہو گئی ہے) کی جائیداد سے وارث بنا سکتا ہے؟ (جہانگیر بٹ ، ماڈل ٹاؤن) ج: اگر سوال صحیح ہے وارث پورے لکھے گئے ہیں ، ان میں کمی و بیشی نہیں کی گئی تو جواب نیچے درج ہے ورنہ نیچے والا جواب جواب نہیں ۔ یہ اس لیے لکھ رہا ہوں کہ فوت ہونے والی عورت کے ماں باپ وارثوں میں درج نہیں کیے گئے۔ خاوند کو بعد از ادائے دین و وصیت چوتھا حصہ (()ملے گا کیونکہ میت بیوی کی اولاد ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَإِنْ کَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْنَ بِھَآأَوْدَیْنٍ﴾ [النساء:۱۲][’’اور اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال سے تمہارے لیے چوتھائی ہے ۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئی ہوں یا قرض کے بعد ۔‘‘ ]اور باقی (()دو بیٹے اور دو بیٹیوں میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأنْثَیَیْنِ کے حساب سے تقسیم ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿یُوْصِیْکُمُ ا للّٰه فِيٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأنْثَیَیْنِ﴾ [النساء:۱۱] [ ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘ ] اصل مسئلہ =۴×۲ تصحیح =۸ ترکہ ۱۰۲ کنال اراضی خاوند ربع (۴؍۱)۔ = ۱ = ۲ = ۲۵ ۲؍۱ کنال دو بیٹے ہر بیٹا دو دو= ۲۵ ۲؍۱کنال باقی للذکر مثل حظ الأنثیین = ۳ = ۶ ۷۶ ۲؍۱ کنال دو بیٹیاں ہر بیٹی ایک ایک = ۱۲ ۴؍۳ کنال ۲:.....فوت ہونے والے وارثوں (ایک بیٹے اور دو بیٹیوں ) کا حصہ =