کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 629
کے 35/104حصہ کی حق دار ہیں نیز متوفی کی وفات سے لے کر آج تک 35/104حصہ کی آمدنی بھی ان بیٹیوں کا حق ہے۔ ب:…ہاں ! بیٹوں پر لازم ہے ، اپنے متوفی باپ کی زمین وغیرہ کل ترکہ کا 35/104حصہ اور اس کی آمدنی متوفی کی بیٹیوں اور اپنی بہنوں کو دیں ورنہ وہ مسلسل گنہگار ہیں ۔ ج:…متوفی باپ کی وفات سے لے کر اب تک اس کے ترکہ کے35/104حصہ اور اس کی پیدوار آمدنی متوفی باپ کی بیٹیوں کا حق ہے ، متوفی کے بیٹوں پر فرض عائد ہوتا ہے کہ اپنی بہنوں کا حق ان تک پہنچا دیں ۔ ہاں بیٹیاں یا کوئی ایک بیٹی یا بعض بیٹیاں اپنے حق سے کچھ یا اپنا سارا حق برضا و رغبت بلا جبر و اکراہ اپنے بھائیوں کو دینا چاہیں تو شرعاً اس میں کوئی حرج و مضائقہ نہیں ۔[1] ورنہ بھائی اپنی بہنوں کا حصہ اور اس کی آمدنی اپنی بہنوں کے حوالہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْ کَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًاo﴾ [النساء:۷] [’’مردوں کے لیے اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں (اسی طرح) عورتوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں ، خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ ہو یاہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے ۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿وَمَنْ یَّعْصِ ا للّٰه وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ o﴾ [النساء:۱۴][’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللہ کی حدود سے آگے نکل جائے ، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اسے رسوا کرنے والا عذاب ہو گا۔‘‘ ]کا تقاضا یہی ہے۔ واللہ اعلم ۔ یہ جواب سوالات صحیح ہونے کی صورت میں ہے ورنہ یہ جواب جواب نہیں ۔ س: اگر کوئی شخص اپنے بھائی کی زمین پر قبضہ کر لیتا ہے اور مسلسل سترہ (۱۷)سال تک اس سے فائدہ اُٹھاتا ہے ، اب قابض وفات پا چکا ہے اور مقبوض نے دوبارہ اپنی زمین حاصل کر لی ہے ۔ آیا اب جس کی زمین پر قبضہ کیا گیا تھا وہ قابض کے ورثاء سے اپنا حق مانگ سکتا ہے جو سترہ سال تک زمین کو زیرِ استعمال رکھے ہوئے تھے؟ سوال نمبر ۲:…ایک آدمی کے دو بیٹے ہیں اور دونوں علیحدہ علیحدہ بیوی سے ہیں ، دونوں بیٹوں میں سے ایک چھوٹا بیٹا بسلسلہ نوکری راولپنڈی چلا گیا ، اس دوران باپ نے زمین کا تقریباً ۴۰ فٹ حصہ اپنے بڑے بیٹے کو ہبہ کر دیا(جو اس کے پاس موجود تھا)اور جس کو ہبہ کی گئی وہ وفات پا گیا ہے ۔ جب چھوٹے بیٹے نے اپنے حصہ کا تقاضا کیا تو
[1] بخاری؍کتاب الھبۃ و فضلھا والتحریض علیہا ؍باب الھبۃ للولد