کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 620
کچھ نہ ملے گا۔حاصل یہ ہے کہ معاملہ میں مندرجہ ذیل خرابیاں ہیں : ۱۔زید کی اپنی محنت کی اجرت اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ آگے سات ممبر اور بنیں اور وہ بھی وہ سات ممبر خود دوسروں نے بنائے ہوئے ہوں ۔اُجرت کو اس طرح کی شرط کے ساتھ مشروط کرنے سے خود معاملہ فاسد اور ناجائز ہو جاتا ہے۔ ۲۔زید دو ممبر بنانے کے بعد بالکل محنت نہ کرے ،بنائے ہوئے ممبر آگے محنت کریں اور یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا جائے تو دوسروں کی محنت کے معاوضہ میں زید بھی شریک ہوتا ہے۔اس لیے کمپنی چودہ ممبر پورے ہونے پر زید کو پچاس ڈالر دیتی ہے اور تیس ممبر مکمل ہونے پر زید کو سو ڈالر دیتی ہے۔یہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔ عام طور پر یہ مغالطہ دیا جاتا ہے کہ آگے جو ممبر بنے،آخر اس کی بنیاد زید ہی کی تو محنت تھی۔اگر وہ بکر اور خالد کو ممبر نہ بناتا تو آگے سلسلہ کیسے چلتا۔علاوہ ازیں زید اب بھی دوسروں کو محنت کی ترغیب تو دیتا ہے۔اس مغالطہ کا جواب یہ ہے کہ محض محنت کی ترغیب دینا تو خود محنت نہیں ہے جس کا عوض ہو الاّ یہ کہ کسی کو اس کام پر ملازم رکھ لیا جائے۔دوسروں کو کام کرنے کی ترغیب دینے کو دلالی نہیں کہتے۔اس لیے زید صرف اپنی محنت پر عوض کا حقدار ہو سکتا ہے۔اس کی بنیاد پر آگے جو دوسرے لوگ کام کریں ،ان کی محنت میں شریک نہیں ہو سکتا۔ تنبیہ:…شریعت کا ضابطہ ہے کہ(( الامور بمقاصدھا)) یعنی کاموں اور معاملات کا دارمدار مقاصد پر ہوتا ہے۔جب ہم بزناس(Biznas)کمپنی کے کام کی نوعیت کو دیکھتے ہیں تو اس کے دو حصے ہیں ۔ایک حصہ جس کو وہ اپنی(Products)کہتے ہیں یعنی کمپیوٹر کے ٹریننگ کورس اور ویب سائٹ کی فراہمی،دوسرا وہ حصہ جس کو وہ(Marketing)یعنی ممبر سازی کا حصہ ہے اور( Producsts)کا حصہ تو محض یہ دکھانے کے لیے ہے کہ وہ فی الواقع تجارتی بنیادوں پر کام کر رہی ہے ۔ہمارے اس دعوے پر یہ مشاہدہ کافی دلیل ہے کہ اس کمپنی کے جو لوگ ممبر بن رہے ہیں ،ان میں سے اکثریت کے پاس تو اپنے کمپیوٹر ہی نہیں ہیں ۔اور ان کو کمپیوٹر کی الف ب سے بھی کوئی واقفیت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کمپیوٹر کورس یا ویب سائٹ سے ان کو کوئی دلچسپی ہے یا اس سے ان کا کوئی بھی مفاد وابستہ ہے۔غرض کمپنی کا اصل مقصد تو مارکیٹنگ (Marketing)ہے اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں ہم وضاحت سے بتا چکے ہیں کہ وہ ناجائز اور حرام ہے اور اصل بات یہ ہے کہ یہ کوئی انوکھی چیز نہیں ہے ۔اس سے ملتے جلتے طریقے پہلے بھی چلائے گئے اور چلائے بھی جارہے ہیں ۔یہ سب درحقیقت لوٹ کھسوٹ کے طریقے ہیں ،البتہ حکمت یہ اختیار کی ہے کہ لوٹ کھسوٹ میں دوسروں کو شریک کر لیا تا کہ اصل جرم لوگوں کی نظروں میں نہ آئے بلکہ وہ خود مال کے لالچ میں زیادہ سے زیادہ لوٹ کھسوٹ کروائیں ۔