کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 616
گولڈن کی والوں کا طریقہ ’’بیع الغرر‘‘ہے (ابوحمزہ ظفر اقبال فاضل مدینہ یونیورسٹی سعودی عرب) کمپنی کی مارکیٹنگ کا طریقہ اگر چہ بجائے خود غیر شرعی ہے لیکن اس بحث سے قطع نظر کمپنی کی طرف سے ایک بڑا مغالطہ یہ بھی دیا جاتا ہے کہ عام کمپنیوں کی مارکیٹنگ کے طریقے میں کمپنی کی مصنوعات پہلے ایڈور ٹائز،ڈسٹری بیوٹر،ریٹیلر سے ہو کر پھر صارف تک پہنچتی ہیں ۔اگر کسی چیز کی لاگت ۲روپے ہے تو صارف تک پہنچتے پہنچتے یہ ۸،۹روپے کی ہو جاتی ہے کیونکہ درمیان میں ان سب کو بھی کمیشن؍خرچ دینا پڑتا ہے،جب کہ گولڈن کی انٹر نیشنل کی مصنوعات کمپنی سے براہ راست صارف تک پہنچتی ہیں درمیان میں کوئی خرچ؍کمیشن نہیں کیونکہ ہر صارف ممبر براہ راست کمپنی سے خریداری کرتا ہے ،اور ممبر وغیرہ کو کمپنی اپنی چیزیں بیچنے کے لیے نہیں دیتی چنا نچہ ان کی مصنو عات کی قیمت زیادہ نہیں بڑھ سکتی حالانکہ عملی حقیقت یہ ہے کہ اتنا خرچ بچانے کے باوجود کمپنی لوگوں کو ان کی روز مرہ استعمال کی چیزیں پھر بھی مارکیٹ سے کئی گنا مہنگی دے رہی ہے۔ مثلاً ایک ٹوتھ پیسٹ کی قیمت بھی ۷۵۰ روپے ہے۔یہ بھی ممبر کے لیے قیمت ہے ورنہ یہ قیمت۹۵۰ روپے ہے۔اس کی قیمت میں بھی یہ چیز ممبر کے ذریعے ہی مل سکتی ہے۔اب اگرکمپنی یہ کہے کہ اس کی چیزیں خاص سائنسی طریقوں سے تیار ہوتی ہیں اور ایسی چیزیں عام ما رکیٹ میں کہیں نہیں ہیں تو یہ دعویٰ تو ہر کمپنی کرتی ہے کہ اس کی چیزیں باقی سب سے بہتر ہیں لیکن پھر بھی ان کی قیمتوں میں کئی سو گنا کا فرق نہیں ہوتا۔پھر یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کمپنی کے دعویٰ کے مطابق وہ اپنی اشیاء براہ راست صارف تک پہنچا نا چاہتی ہے تو اس کا کوئی عملی ثبوت بھی اسے فراہم کرنا چاہیے تھا ،مثلاً اپنی اشیاء کی فہرست میں چند ایسی اشیاء بھی رکھتی جن کی کوالٹی بے شک عام مارکیٹ کی اشیاء کے برابر ہوتی لیکن انہیں صارف تک براہ راست کم قیمت میں پہنچا کردنیا پر ثابت کیا جاتا کہ دیکھیں یہ ہے مارکیٹنگ کا کامیاب جدید طریقہ جس کے نتیجے میں غریبوں کو سستی اشیاء ملنا ممکن ہو گئی ہیں ۔اس سے ان کی غریب پروری تو کم ازکم ظاہر ہو جاتی لیکن کمپنی نے ایسی غلطی کی کوشش نہیں کی جس سے ان کے اصل پس پردہ مقاصد کو سمجھنا مشکل نہیں رہ گیا ،کہ وہ صارف کو اپنی اشیاء کی خصوصیات بڑھا چڑھا کر بیان کر کے اور اپنی مارکیٹنگ کے طریقے کو غریب پرور طریقہ ثابت کر کے محض فراڈ کر رہے ہیں اور دراصل اس طرح وہ دھوکے سے عام استعمال کی اشیاء پہلے سے بھی کئی سو گنا زیادہ قیمت پر فروخت کر کے اربوں سمیٹ رہے ہیں ۔ایسی ہی بیع کے متعلق صحیح مسلم کی مستند حدیث