کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 615
۵۔قرآن کریم کا ارشاد ہے: ﴿لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ :۲۷۹] ’’نہ ظالم بنو اور نہ مظلوم۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((لا ضرر ولا ضرار فی الاسلام))[مشکوۃ] اسلام میں کسی کو نقصان پہنچانا بھی جائز نہیں اور جان بوجھ کر خود نقصان اُٹھانا بھی جائز نہیں ۔ اس کاروبار میں دونوں صورتیں موجود ہیں ۔ایک تو خود بلاضرورت مہنگی چیزیں خریدی جاتی ہیں ،دوسرے ممبر در ممبر کے طریقے میں پہلا ممبر آخر تک ایسے ممبر کی محنت کے منافع میں بھی شریک ہوتا ہے۔جس پر اس نے عموماً کوئی محنت نہیں کی ہوتی اور نہ ہی اسے کوئی مال دیا ہوتا ہے جو سراسر ناجائز ہے۔ ۶۔یہ کاروبار قمار ومیسر(جوئے)کی ایک شکل ہے کہ جس میں ایک فریق کی رقم کمیشن کے لالچ اور ممبر سازی کی ترغیب میں داؤ پر لگی ہوئی ہے۔بنا بریں یہ ناجائز ہے ۔قرآن کریم کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓأَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْااِنَّمَاالْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیَطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن﴾ [المائدۃ :۹۰] ’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو ،بے شک شراب اور جوئے اور بتوں کے نام پر چڑھا وے چڑھانا اور قسمت آزمائی کرنا یہ پلیدی ہے ۔شیطان کے کاموں میں سے ہے۔پس اس سے بچ جاؤ تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُالشَّیْطَانُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ ا للّٰه وَعَنِ الصَّلٰوۃِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْن﴾[المائدہ:۹۱] ’’بے شک شیطان چاہتا ہے کہ ڈال دے تمہارے درمیان عداوت ودشمنی اور بعض کو شراب اور جوئے میں ڈال دے اور رو کے تمہیں اللہ کی یاد کرنے سے اور نماز سے ۔پس کیا تم باز نہیں آتے؟ محمود الحسن ۱۴۲۳۔۶۔۲۱