کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 606
کہتے ہیں کہ فائدہ میں وہی رہے گا جو پہلے ممبر بنے گا۔ زیادہ عرصے کے بعد ممبر بننے والے زیادہ فائدہ نہ اُٹھا سکیں گے کیونکہ پھر مزید ممبر بننے کے لیے بہت کم لوگ رہ جائیں گے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کافی دیر بعد ممبر بننے والوں کا کیا قصور؟وہ کمپنی کی محض پروڈکٹ خریدنے کے لیے تو ممبر نہیں بنے ہوئے۔ ممبر تو ان کے کمیشن در کمیشن کے چکر میں شریک ہونے کے لیے ہی بنا جاتا ہے اور یہ کئی بھائیوں کے مشاہدے کی بات بھی ہے کہ لوگوں کی اکثریت کمپنی کی اشیاء خریدنے کے لیے نہیں بلکہ لا محدود کمیشن حاصل کرنے کے لیے ممبر بنتی ہے۔ دوسری طرف اگلے ممبرز نہ بننے کے باوجود کمپنی اپنے پیسے برابر وصول کرنے میں کامیاب ہو گی ۔ اسے کافی عرصہ بعد ممبر کم بننے سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ ٭اس سکیم میں زیادہ پیسوں کی کم پیسوں کے ساتھ بیع ہے کیونکہ ممبر ( )اپنی کچھ رقم خرچ کر کے کمپنی کی بنائی ہوئی چیز خریدتا ہے ۔(اب یہ محض آگے دو ممبربنا کر انہیں کمپنی سے خریداری کی ترغیب دیتاہے لیکن اس کے بعد اگلے ممبرز بنانا , کا کام ہوتاہے کہ وہ آگے ممبرز بنائیں ہر ممبر کے لیے پہلے دو ممبر بنانا ضروری ہوتا ہے ۔ اس طرح ممبرز کا یہ سلسلہ بڑھتا ہے۔ (,)کے بعد نے باقی ممبرز پر عموماً کوئی محنت نہیں کی ہوتی اور نہ ہی انہیں کوئی مال دیا ہوتا ہے۔ لیکن ممبر آخر تک بننے والے ممبرز کی محنت کے منافع میں بھی شریک ہوتا ہے اور اس طرح تھوڑی رقم لگا کر اصل رقم سے بہت زیادہ رقم بغیر محنت کے حاصل کرتا ہے حالانکہ زیادہ تر رقم جن کے ذریعے ملتی ہے انہیں ممبر نے کچھ دیا بھی نہیں ہوتا۔ یہ تھوڑے مال کی زیادہ مال کے ساتھ بیع کی واضح صورت ہے۔ ٭اس میں جوئے کی بھی صورت ہے کہ ممبر پہلے اپنا بینک اکاؤنٹ کھلواتا ہے اور پھر کمپنی اس میں ممبر کا بننے والا منافع منتقل کرتی رہتی ہے لیکن کمپنی جب چاہے اپنا کاروبار سمیٹ کر غائب ہو جائے یا ممبر بننے کے لیے کوئی رہ نہ جائے تو آخری نئے ممبرز منہ دیکھتے رہ جائیں ۔ ٭کمپنی کے اپنے لٹریچر کے مطابق یہ سکیم امریکہ کے ہارورڈ بزنس سکول سے لی گئی ہے ، جب ان سے بات کی جاتی ہے کہ آپ کی اشیاء اگراتنی سائنسی ، انقلابی اور شفا بخش ہیں تو انہیں عام مارکیٹ میں پیش کیوں نہیں کرتے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ وہ عام غریب لوگوں کا بھلا چاہتے ہیں ۔ پہلے امریکہ اور کئی یورپی و ایشیائی ممالک میں یہ کاروبار ہو چکا ہے اب وہ پاکستانی مسلمانوں کی صحت اور معاشی خوشحالی چاہتے ہیں ۔ کیا غیر مسلموں کی بنائی گئی سکیمیں اور منصوبے مسلمانوں کی خوشحالی کے لیے بنائے جاتے ہیں ؟ اگر کسی کو اس بارے