کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 602
کروڑوں اربوں روپیہ سمیٹ سکتی ہے۔ کمپنی کی طرف سے ممبران کو بہت مہنگی اشیاء بیچی جاتی ہیں ۔ مثلاً ایک ٹوتھ پیسٹ کی قیمت بھی کم از کم/۷۵۰روپے ہے ، ایک شیونگ کریم (جیل) کی قیمت/ ۹۰۰روپے ہے ۔ سب سے زیادہ ممبران کو جو چیز خریدنے کی رغبت دی جاتی ہے ، یہ ایک پاؤڈرہے جسے کینسر ، شوگر ، ہیپا ٹائٹس سمیت بہت سی بیماریوں کا جادوئی علاج بتایا جاتا ہے ۔ اس کی قیمت/۱۹۰۰۰ روپے ہے ۔ یہ تقریباً انر جائل کے ڈبے سے کچھ بڑے سائز میں ایک سفوف سا ہوتا ہے ایک کین کٹر یا ڈبہ کٹر کی قیمت/ ۱۳۰۰روپے ہے۔ بے بی لوشن/۷۵۰روپے کا ہے۔ اسی طرح باقی چیزوں کی قیمتوں کا حال یہی ہے ۔کمپنی کے مطابق اس کی سب اشیاء ناقابل علاج بیماریوں کا علاج بھی ہیں لیکن کمپنی یہ اشیاء عام مارکیٹ میں نہیں رکھتی بلک صرف کمپنی کے جاری کردہ ایک خاص طریقہ کاروبار میں شامل ہونے والے ممبران کو ملتی ہیں یا ان ممبران کے ذریعے کمپنی سے ملتی ہیں ،ممبران خود کوئی چیز نہیں بیچتے ۔ ان کے طریقہ کاروبار میں بھی کم از کم صرف/ ۴۵۰۰روپے خرچ کرنے سے ممبر کو بالآخر لاکھوں روپے ملتے ہیں ۔ اس کا طریقہ بتایا جاتا ہے کہ کمپنی کو/ ۱۵۰۰ روپے ممبر شپ فیس ادا کرنا ہے جس کے عوض بڑے بڑے فائیو سٹار ہوٹلوں ، اعلیٰ تجارتی اداروں اور فضائی سفر میں ان کا کارڈ دکھانے پر کچھ رعایت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کارڈ کا کوئی فائدہ نہیں ۔ظاہر ہے اس سہولت سے عام غریب لوگ کم ہی فائدہ اُٹھا سکتے ہیں ۔ تاہم کمپنی کے کاروبار میں شمولیت کے لیے کمپنی سے کم از کم مزید /۳۰۰۰ روپے کی کوئی چیز خریدنا ہوتی ہے۔ اس طرح ممبر کا/ ۳۰۰۰بزنس حجم ہو جاتا ہے اور اسے ۵ فیصد کمیشن یا ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے ۔ اب اگر یہ پہلا ممبر( صلی اللہ علیہ وسلم)دو مزید ایسے ممبر بنائے کہ بزنس حجم ملا کر/۱۰،۰۰۰ ہو جائے تو اس کے بعد ممبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ۱۵فی صد ملے گا۔ اس پہلے ممبر صلی اللہ علیہ وسلم کو اب سپر وائزر کا نام دیا جائے گا۔ جب اگلے دو ممبر مزید آگے ممبر بنائیں گے اور وہ ۶۰ ہزار کا بزنس حجم بنا لیں تو اس کے بعد پہلے ممبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ۲۵ فیصد ملے گا اور وہ مینجر کہلائے گا۔ اس طرح ہر نیا ممبر مزید آگے ممبر بناتا رہے گا اور جب بزنس حجم دو لاکھ چالیس ہزار کا ہو جائے گا تو پہلا ممبر صلی اللہ علیہ وسلم ڈائریکٹربن جائے گا اور اسے ۴۰فیصد ملے گا۔ پھر ۲۰ لاکھ کا بزنس حجم ہونے پر پہلا ممبر ایگزیکٹو ڈائریکٹر بن جائے گا۔ اسے۴۳فیصد ملے گا۔ کمپنی کی طرف سے گاڑی ، بنگلہ ، غیر ملکی ٹورز اور بونس وغیرہ بھی ملیں گے۔ یہ تمام طریقہ کمپنی کے لٹریچر پر چھپا ہوا موجودہے البتہ تفصیلات صرف وہ کمپنی کے دفتر میں ہونے والی روزانہ کلاس میں بتاتے ہیں ۔یہ عہدیدار اپنے نیچے بننے والے عہدیدار کو بھی اپنے کمیشن سے اتنا دے گا جو ہر ایک کے لیے مقرر ہے ۔ مثلاً ڈائریکٹر ۴۰فیصد لے گا تو/۲۵فیصد اپنے نیچے مینجر کو بھی دے اور مینجر ۲۵فیصدلے گا تو اپنے نیچے بننے والے سپروائز کو بھی ۱۵فیصد دے گا۔