کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 60
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ یٰٓأَیُّھَا النَّاسُ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ ا للّٰه عَلَیْکُمْ ط ھَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ ا للّٰه یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْأَرْضِ ط لَآ إِلٰہَ إِلاَّ ا للّٰه ز فَأَ نَّی تُؤْفَکُوْنَo﴾ [فاطر:۳] ’’ لوگو! تم پر جو اللہ کے احسانات ہیں انہیں یاد رکھو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کوئی معبود اس کے سوا نہیں ، آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو؟‘‘ اور جس آدمی کو یہ یقین ہو جائے کہ اس کا رزق اس کے خالق کی طرف سے عطا ہوا ہے اور کوئی اس کا رزق نہیں چھین سکتا تو وہ آدمی رزق کے بارے میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گا ۔ اَلْھَادِی: راہنمائی اور رہبری کرنے والی ذات: آنکھوں کی پلکوں پر ذرا غور کر کے دیکھو۔ اوپرکی پلکیں اوپر کی طرف اٹھی ہوئی ہیں اور نیچے کی پلکیں نیچے کی طرف جھکی ہوئی ہیں ۔ اگر یہ معاملہ الٹ ہوجائے تو دیکھنا دشوارہو جائے ۔ کون ذات ہے جس نے یہ راہنمائی کی؟ آنکھ انسان کی ہو یا حیوان کی ، اس کے ہر بال کو کون یہ راہنمائی دے رہا ہے؟ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کون ہو سکتا ہے؟ کون ہے نچلے جبڑے کے دانتوں کو بتلاتا ہے کہ اوپر کی طرف جاؤ اور اوپر والے جبڑے کے دانتو ں کو سکھاتا ہے کہ نیچے کی طرف جاؤ؟ اور کس نے کچلیوں سے کہا کہ تم ٹھیک دوسری طرف کی کچلیوں کے بالمقابل نکلو اورد انت، دانتوں کے اوپر بیٹھیں اور ڈاڑھیں ڈاڑھوں پر آ لگیں ۔ وہ ذات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کون ہو سکتی ہے؟ اسی لیے تو فرمایا: ﴿الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰی oوَالَّذِیْ قَدَّرَ فَھَدٰی o﴾ [الأعلی:۲،۳] ’’جس نے پیدا کیا او رتناسب قائم کیا، جس نے تقدیر بنائی، پھر راہ دکھائی۔‘‘ کون ذات ہے جو نباتات ،حیوانات اور انسان کے ایک ایک عضو کو اپنی صحیح جگہ پر لگنے کی راہ دکھاتا ہے اور پھر دوسرے اعضاء کی مناسبت سے ایک مقرر مقدار تک چھوٹا بڑا ہونے کی تعلیم دیتا ہے؟ اور وہ کون ذات ہے کہ ہر ایک بیج کو بتلائے کہ اپنی جڑوں کو زمین کے نیچے بھیج دو، تنے اور پتوں کو اوپر اٹھادو؟ آخر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ کسی ایک بیج کے معاملے میں ہی طریق کا رپلٹ دیا گیا ہو۔