کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 596
ہاتھ نہ آ جائے ۔ایسے بندوں کے بارے کمپنی سے چونکہ پہلے ہی ہدایت ہے کہ آپ دلچسپی نہ لینے والوں پر یا معترضین پر قیمتی وقت ضائع نہ کریں ، اس پر سب ہی عموماً سختی سے عمل کرتے ہیں ۔ یہ ہدایت صرف گولڈن کی والوں کی طرف سے نہیں بلکہ ہر دوسری سکیموں کی طرف سے بھی اپنے ممبران کو یہی بات سختی سے بتائی گئی ہے۔ مثلاً ورلڈ ٹریڈنگ نیٹ ورک نامی سکیم کے کوپن میں بتایا گیا ہے: ‘‘آپ کوپن ہمیشہ ان لوگوں کو ہی دیں جو اس میں خود دلچسپی لیں اور اس کو آگے چلانے کی اہلیت رکھتے ہوں ۔ آپ ہر گز ہر گز یہ کوپن کسی بھی شخص کو زبردستی نہ دیں ‘‘ پھر ’’گولڈن کی ‘‘ کے لیکچر میں اور دوسری سکیموں میں بھی یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ زیادہ مخیر لوگوں کے پاس نہ جائیں ۔ انہیں چونکہ دولت کی زیادہ ضرورت نہیں اس لیے وہ بھی اعتراض کر کے وقت ضائع کریں گے۔ ایسے لوگوں کے پاس جائیں جو غریب یا متوسط ہوں البتہ کمپنی کی ڈیمانڈ کی حد تک رقم رکھتے ہوں اور اپنا فیصلہ خود کر سکتے ہوں تاکہ آسانی سے کمپنی کو اپنی ساری جمع پونجی حوالے کر سکیں ۔ صورتحال یہاں تک ہے کہ ماڈل ٹاؤن دفتر کے مسؤل بھائی محمد رمضان نے ایک دفعہ کلاس میں ان کا لیکچر ٹیپ کرنے کی کوشش کی تاکہ علماء کو بطورِ ثبوت براہِ راست کمپنی کے ذمہ دار کی زبانی کمپنی کا طریقہ پیش کر کے ان کی رائے لی جا سکے تو کمپنی والوں نے ان کو پکڑ لیا اور ان سے کہا کہ وہ کیسٹ ہمیں دے دیں ورنہ ہم ٹیپ بھی واپس نہیں کریں گے ۔ کمپنی کے کافی لوگ جمع ہو گئے اور بالآخر انہیں دھمکیاں دے کر اور زدو کوب کر کے ان سے کیسٹ لے لی۔ مقصد یہ ہے کہ کسی کو کمپنی کے کام کی تفصیلات پورے ثبوت کے ساتھ نہ مل سکیں ۔ یہ اپنے کاروبار کی مکمل تفصیلات تحریری صورت میں بھی پیش نہیں کرتے۔ مقصد یہ ہے کہ ایک تو علماء کو پوری حقیقت کاپتہ نہ چل سکے اور دوسرے ضرورت پڑنے پر وہ کسی ممبر کے ساتھ جو چاہے سلوک کر یں اور جو چاہے قانون بنا کر پیش کر دیں ۔ کچھ ڈسے ہوئے ممبران کی حالت: ایسے ایک ممبر سے ہماری ملاقات ہوئی جو ایک بڑے غیر ملکی ادارے سے فارغ ہیں تو انہوں نے ہمارے سامنے اقرار کیا کہ یہ سکیم سراسر دھوکہ اور فراڈ ہے لیکن انہوں نے اپنا نام مخفی رکھنے کی استدعا کی کہ ایسا نہ ہو کہ گھر والے کہیں تمہارے پاس تو رقم ہی نہیں تھی تو تم نے یہ ۲۵۰۰ روپے کہاں سے لے کر کہاں جا کر خرچ کر دیے ان صاحب کے پاس ایک کین اوپنر یعنی ڈبے کا ڈھکن کاٹنے والا آلہ تھا اور کچھ شیمپو تھے۔ وہ خود بتا رہے تھے کہ ان کی